الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
127. . بَابُ: مَا جَاءَ فِي الْوِتْرِ عَلَى الرَّاحِلَةِ
127. باب: سواری پر وتر پڑھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1200
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ فَتَخَلَّفْتُ، فَأَوْتَرْتُ، فَقَالَ: مَا خَلَفَكَ؟، قُلْتُ: أَوْتَرْتُ، فَقَالَ: أَمَا لَكَ فِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ؟، قُلْتُ: بَلَى، قَالَ: فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يُوتِرُ عَلَى بَعِيرِهِ".
سعید بن یسار کہتے ہیں کہ میں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ تھا، میں پیچھے ہو گیا، اور نماز وتر ادا کی، انہوں نے پوچھا: تم پیچھے کیوں رہ گئے؟ میں نے کہا: میں وتر پڑھ رہا تھا، انہوں نے کہا: کیا تمہارے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات گرامی میں اسوہ حسنہ نہیں ہے؟ میں نے کہا: کیوں نہیں، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اونٹ ہی پر وتر پڑھ لیتے تھے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1200]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الوتر 5 (999)، تقصیرالصلاة 7 (1095)، 8 (1096)، 12 (1105)، صحیح مسلم/المسافرین 4 (700)، سنن الترمذی/الصلاة 228 (472)، سنن النسائی/قیام اللیل 31 (1689)، (تحفة الأشراف: 7085)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/صلاة اللیل 3 (15) مسند احمد (2/57، 138)، سنن الدارمی/الصلاة 213 (1631) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: بخاري ومسلم

حدیث نمبر: 1201
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ الْأَسْفَاطِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ مَنْصُورٍ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يُوتِرُ عَلَى رَاحِلَتِهِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری پر وتر پڑھ لیتے تھے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1201]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6140، ومصباح الزجاجة: 424) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سابقہ حدیث سے تقویت پا کر یہ صحیح ہے، ورنہ اس کی سند میں عباد بن منصور ضعیف ہیں)

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح