الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
134. . بَابُ: فِيمَنْ سَلَّمَ مِنْ ثِنْتَيْنِ أَوْ ثَلاَثٍ سَاهِيًا
134. باب: دوسری یا تیسری رکعت میں بھول کر سلام پھیر دے تو اس کے حکم کا بیان۔
حدیث نمبر: 1213
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، وَأَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" سَهَا فَسَلَّمَ فِي الرَّكْعَتَيْنِ"، فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ يُقَالُ لَهُ: ذُو الْيَدَيْنِ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَقَصُرَتْ أَمْ نَسِيتَ؟، قَالَ:" مَا قَصُرَتْ وَمَا نَسِيتُ"، قَالَ: صَلَّيْتَ رَكْعَتَيْنِ، قَالَ:" أَكَمَا يَقُولُ ذُو الْيَدَيْنِ"، قَالُوا: نَعَمْ،" فَتَقَدَّمَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيِ السَّهْوِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھول کر دو ہی رکعت پر سلام پھیر دیا، تو ذوالیدین نامی ایک شخص نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: اللہ کے رسول! کیا نماز کم ہو گئی ہے یا آپ بھول گئے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: نہ تو نماز کم ہوئی ہے نہ ہی میں بھولا ہوں ذوالیدین رضی اللہ عنہ نے کہا: تب تو آپ نے دو ہی رکعت پڑھی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا حقیقت وہی ہے جو ذوالیدین کہتا ہے؟ لوگوں نے کہا: جی ہاں، آپ آگے بڑھے اور دو رکعت پڑھائی، پھر سلام پھیرا، پھر سہو کے دو سجدے کئے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1213]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الصلاة 195 (1017)، (تحفة الأشراف: 7838) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

حدیث نمبر: 1214
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ:" صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِحْدَى صَلَاتَيِ الْعَشِيِّ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ قَامَ إِلَى خَشَبَةٍ كَانَتْ فِي الْمَسْجِدِ يَسْتَنِدُ إِلَيْهَا"، فَخَرَجَ سَرَعَانُ النَّاسِ يَقُولُونَ: قَصُرَتِ الصَّلَاةُ؟ وَفِي الْقَوْمِ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ، فَهَابَاهُ أَنْ يَقُولَا لَهُ شَيْئًا، وَفِي الْقَوْمِ رَجُلٌ طَوِيلُ الْيَدَيْنِ يُسَمَّى ذَا الْيَدَيْنِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَقَصُرَتِ الصَّلَاةُ أَمْ نَسِيتَ؟، فَقَالَ:" لَمْ تَقْصُرْ وَلَمْ أَنْسَ"، قَالَ: فَإِنَّمَا صَلَّيْتَ رَكْعَتَيْنِ، قَالَ:" أَكَمَا يَقُولُ ذُو الْيَدَيْنِ"، قَالُوا: نَعَمْ،" فَقَامَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں عشاء (یعنی زوال کے بعد کی دو نمازوں ظہر یا عصر) میں سے کوئی نماز دو ہی رکعت پڑھائی، پھر سلام پھیر دیا، پھر مسجد میں پڑی ہوئی ایک لکڑی پر ٹیک لگا کر کھڑے ہو گئے، جلد باز لوگ تو یہ کہتے ہوئے نکل گئے کہ نماز کم ہو گئی، مقتدیوں میں ابوبکرو عمر رضی اللہ عنہما بھی تھے، لیکن وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ کہنے کی ہمت نہ کر سکے، لوگوں میں ذوالیدین نامی ایک لمبے ہاتھوں والے آدمی نے کہا: اللہ کے رسول! کیا نماز کم ہو گئی ہے یا آپ بھول گئے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہ تو وہ کم ہوئی، نہ میں بھولا ہوں تو انہوں نے کہا: آپ نے دو ہی رکعت پڑھی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا ایسا ہی ہے جیسا کہ ذوالیدین کہہ رہے ہیں؟، تو لوگوں نے کہا: جی ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے، اور دو رکعت پڑھائی، پھر سلام پھیرا، پھر دو سجدے کئے، پھر سلام پھیرا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1214]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الصلاة 88 (482)، الأذان 69 (714، 715)، السہو3 (1227)، 4 (1228)، 5 (1229)، الادب 45 (6051)، أخبارالآحاد 1 (7250)، سنن ابی داود/الصلاة 195 (1011)، سنن النسائی/السہو 22 (1225)، (تحفة الأشراف: 14469)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/المساجد 19 (573)، سنن الترمذی/الصلاة 176 (399)، مسند احمد (2/235، 423، 460) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: یہ سلام سجدہ سہو سے نکلنے کے لئے تھا کیونکہ دیگر تمام روایات میں یہ صراحت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا، پھر سجدہ سہو کیا (پھر اس کے لئے سلام پھیرا) رکعات کی کمی بیشی کے سبب جو سجدہ سہو آپ نے کئے ہیں، وہ سب سلام کے بعد میں ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: بخاري ومسلم

حدیث نمبر: 1215
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَأَحْمَدُ بْنُ ثَابِتٍ الجَحْدَرِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ الْحُصَيْنِ ، قَالَ:" سَلَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ثَلَاثِ رَكَعَاتٍ مِنَ الْعَصْرِ، ثُمَّ قَامَ فَدَخَلَ الْحُجْرَةَ"، فَقَامَ الْخِرْبَاقُ رَجُلٌ بَسِيطُ الْيَدَيْنِ، فَنَادَى: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَقَصُرَتِ الصَّلَاةُ؟" فَخَرَجَ مُغْضَبًا يَجُرُّ إِزَارَهُ، فَسَأَلَ، فَأُخْبِرَ، فَصَلَّى تِلْكَ الرَّكْعَةَ الَّتِي كَانَ تَرَكَ، ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ".
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز عصر میں تین ہی رکعت پر سلام پھیر دیا، پھر اٹھے اور حجرہ میں تشریف لے گئے، تو لمبے ہاتھوں والے خرباق (رضی اللہ عنہ) کھڑے ہوئے اور پکارا: اللہ کے رسول! کیا نماز کم ہو گئی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم غصہ کی حالت میں اپنا تہبند گھسیٹتے ہوئے نکلے، اور لوگوں سے پوچھا، تو اس کے بارے میں آپ کو خبر دی گئی، تو آپ نے چھوٹی ہوئی ایک رکعت پڑھائی، پھر سلام پھیرا، پھر دو سجدے کئے، پھر سلام پھیرا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1215]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/المساجد 19 (574)، سنن ابی داود/الصلاة 202 (1018)، سنن النسائی/السہو 23 (1238)، (تحفة الأشراف: 10882)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الصلاة 174 (395)، مسند احمد (4/427، 431، 440، 5/110) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم