الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
137. . بَابُ: مَا جَاءَ فِي الْبِنَاءِ عَلَى الصَّلاَةِ
137. باب: نماز پر بنا کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1220
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى التَّيْمِيُّ ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ مَوْلَى الْأَسْوَدِ بْنِ سُفْيَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ثَوْبَانَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الصَّلَاةِ وَكَبَّرَ، ثُمَّ أَشَارَ إِلَيْهِمْ، فَمَكَثُوا، ثُمَّ انْطَلَقَ فَاغْتَسَلَ، وَكَانَ رَأْسُهُ يَقْطُرُ مَاءً، فَصَلَّى بِهِمْ، فَلَمَّا انْصَرَفَ، قَالَ:" إِنِّي خَرَجْتُ إِلَيْكُمْ جُنُبًا، وَإِنِّي نَسِيتُ حَتَّى قُمْتُ فِي الصَّلَاةِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لیے نکلے اور آپ نے «الله أكبر» کہا، پھر لوگوں کو اشارہ کیا کہ وہ اپنی جگہ ٹھہرے رہیں، لوگ ٹھہرے رہے، پھر آپ گھر گئے اور غسل کر کے آئے، آپ کے سر سے پانی ٹپک رہا تھا، پھر آپ نے لوگوں کو نماز پڑھائی، جب نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا: میں تمہارے پاس جنابت کی حالت میں نکل آیا تھا، اور غسل کرنا بھول گیا تھا یہاں تک کہ نماز کے لیے کھڑا ہو گیا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1220]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 14594، ومصباح الزجاجة: 427)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأذان 25 (640، 639)، صحیح مسلم/المساجد 29 (605)، سنن ابی داود/الطہارة 94 (235)، سنن النسائی/الإمامة 14 (793)، مسند احمد (1/368، 2/237، 259، 448) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏ (یہ سند حسن ہے، اس کے رواة ثقہ ہیں، اور مسلم کے راوی ہیں، یعنی سند مسلم کی شرط پر ہے، اور اسامہ بن زید یہ لیثی ابو زید مدنی صدوق ہیں، لیکن ان کے حفظ میں کچھ ضعف ہے، بو صیری اور ابن حجر وغیرہ نے شاید اسامہ بن زید کو عدوی مدنی سمجھ کر اس کی تضعیف کی ہے، لیکن متن حدیث ثابت ہے، نیز اس کے شواہد بھی ہیں، جیسا کہ تخریج سے واضح ہے، ملاحظہ ہو: صحیح ابی داود: 227- 231)

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

حدیث نمبر: 1221
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا الْهَيْثَمُ بْنُ خَارِجَةَ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عَيَّاشٍ ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ أَصَابَهُ قَيْءٌ أَوْ رُعَافٌ أَوْ قَلَسٌ أَوْ مَذْيٌ، فَلْيَنْصَرِفْ، فَلْيَتَوَضَّأْ، ثُمَّ لِيَبْنِ عَلَى صَلَاتِهِ وَهُوَ فِي ذَلِكَ لَا يَتَكَلَّمُ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جسے نماز میں قے، نکسیر، منہ بھر کر پانی یا مذی آ جائے تو وہ لوٹ جائے، وضو کرے پھر اپنی نماز پر بنا کرے، لیکن اس دوران کسی سے کلام نہ کرے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1221]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 16252، ومصباح الزجاجة: 428) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں اسماعیل بن عیاش ہیں، اور ان کی روایت حجاز سے ضعیف ہوتی ہے، اور یہ اسی قبیل سے ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ قال البوصيري: ’’ ھذا إسناد ضعيف،لأنه من رواية إسماعيل عن الحجازين وھي ضعيفة‘‘¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 420