عامر شعبی کہتے ہیں کہ عیاض اشعری نے شہر انبار میں عید کی اور کہا: کیا بات ہے کہ میں تم کو اس طرح دف بجاتے اور گاتے نہیں دیکھ رہا ہوں جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بجایا، اور گایا جاتا تھا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1302]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11017، ومصباح الزجاجة: 1302) (ضعیف)» (سند میں شریک ضعیف الحدیث راوی ہیں، اور ایسے ہی سوید بن سعید متکلم فیہ راوی ہیں، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: رقم: 4285)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ شريك القاضي و مغيرة عنعنا¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 422
قیس بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں جتنی چیزیں تھیں، وہ سب میں نے دیکھیں سوائے ایک چیز کے، وہ یہ کہ عید الفطر کے روز آپ کے لیے گانا بجانا ہوتا تھا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1303]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11091، و مصباح الزجاجة: 458)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/422) (ضعیف)» (ابواسحاق مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ أبو إسحاق عنعن¤ وتابعه جابر الجعفي وھو ضعيف جدًا¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 422