الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
171. . بَابُ: مَا جَاءَ فِي صَلاَةِ اللَّيْلِ رَكْعَتَيْنِ
171. باب: تہجد (قیام اللیل) دو دو رکعت پڑھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1318
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ ، أَنْبَأَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کی نفل نماز دو دو رکعت پڑھتے تھے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1318]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث: رقم 1174، (تحفة الأشراف: 6652) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

حدیث نمبر: 1319
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" صَلَاةُ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رات کی نماز دو دو رکعت ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1319]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الصلاة 206 (437)، سنن النسائی/قیام اللیل 24 (1672)، (تحفة الأشراف: 8288)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/119) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: بخاري ومسلم

حدیث نمبر: 1320
حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ أَبِي سَهْلٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، وعَنْ ابْنِ أَبِي لَبِيدٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، وعَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ طَاوُسٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَلَاةِ اللَّيْلِ، فَقَالَ:" يُصَلِّي مَثْنَى مَثْنَى، فَإِذَا خَافَ الصُّبْحَ أَوْتَرَ بِرَكْعَهٍ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے رات کی نماز کے متعلق پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو دو رکعت پڑھے، جب طلوع فجر کا ڈر ہو تو ایک رکعت وتر پڑھ لے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1320]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏حدیث طاوس وسالم: أخرجہ: صحیح مسلم/المسافرین20 (749)، سنن النسائی/قیام اللیل24 (1668)، (تحفة الأشراف: 6830، 7099)، وحدیث عبد اللہ بن دینار عن ابن عمر تفرد بہ ابن ماجہ: (تحفة الأشراف: 7176) وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الوتر 1 (990)، سنن ابی داود/الصلاة 314 (1326)، موطا امام مالک/صلاةاللیل 3 (13)، مسند احمد (2/49، 54، 66)، سنن الدارمی/الصلاة 154 (1499)، 155 (1500) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: اس ایک رکعت سے ساری نماز جو اس نے پڑھی ہے وتر ہو جائے گی، اور رات کی نماز کبھی وتر میں داخل ہوتی ہے جیسے ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی حدیث میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سات رکعتیں وتر کی پڑھتے تھے، ان کے بیچ میں نہ سلام پھیرتے تھے، نہ بات کرتے تھے اور کبھی وتر الگ ہوتی ہے جیسے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رات کو تیرہ رکعتیں پڑھتے تھے، پانچ رکعتیں ان میں وتر کی ہوتیں، ان میں اخیر میں بیٹھتے، اور ایک حدیث میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو نو رکعتیں پڑھتے تھے، اور آٹھویں کے بعد بیٹھتے تھے پھر سلام پھیرتے تھے، پھر دو رکعتیں بیٹھ کر پڑھتے تھے، تو کل گیارہ رکعتیں ہوئیں، پھر اخیر عمر میں سات رکعتیں وتر کی پڑھنے لگے اور چھٹی یا ساتویں رکعت میں بیٹھتے تھے، اور ایک روایت میں ہے کہ سات رکعتیں پڑھیں، صرف آخری رکعت میں بیٹھے، اور ایک روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان و غیر رمضان میں آٹھ رکعتوں سے زیادہ نہ پڑھتے، اور تین وتر کی پڑھتے تو کل گیارہ رکعتیں ہوئیں، ابن حزم کہتے ہیں کہ احادیث میں رات کی نماز وتر سمیت تیرہ آئی ہے، اور ہر طرح سنت ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري

حدیث نمبر: 1321
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ ، حَدَّثَنَا عَثَّامُ بْنُ عَلِيٍّ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُصَلِّي بِاللَّيْلِ رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رات میں (نفل) نماز دو دو رکعت پڑھتے تھے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1321]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5380)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الکبرٰي الصلاة 43 (405)، سنن ابی داود/الطہارة 30 (58)، مسند احمد (1/ 218)، (یہ حدیث مکرر ہے، دیکھئے: 288) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ ضعيف¤ انظر الحديث السابق (288)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 423