ہم سے عمرو بن عیسیٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابوعبدالصمد العمی عبدالعزیز بن عبدالصمد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے حصین بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا، ان سے ابووائل نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیاکہ ہم پہلے نماز میں یوں کہا کرتے تھے فلاں پر سلام اور نام لیتے تھے۔ اور آپس میں ایک شخص دوسرے کو سلام کر لیتا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سن کر فرمایا اس طرح کہا کرو۔ «التحيات لله والصلوات والطيبات، السلام عليك أيها النبي ورحمة الله وبركاته، السلام علينا وعلى عباد الله الصالحين، أشهد أن لا إله إلا الله وأشهد أن محمدا عبده ورسوله»”یعنی ساری تحیات، بندگیاں اور کوششیں اور اچھی باتیں خاص اللہ ہی کے لیے ہیں اور اے نبی! آپ پر سلام ہو، اللہ کی رحمتیں اور اس کی برکتیں نازل ہوں۔ ہم پر سلام ہو اور اللہ کے سب نیک بندوں پر، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں۔“ اگر تم نے یہ پڑھ لیا تو گویا اللہ کے ان تمام صالح بندوں پر سلام پہنچا دیا جو آسمان اور زمین میں ہیں۔ [صحيح البخاري/كتاب العمل في الصلاة/حدیث: 1202]