الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
193. . بَابُ: مَا جَاءَ فِي أَنَّ الصَّلاَةَ كَفَّارَةٌ
193. باب: نماز گناہوں کا کفارہ ہے۔
حدیث نمبر: 1395
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَنَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ ، وَسُفْيَانُ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الْمُغِيرَةِ الثَّقَفِيِّ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ رَبِيعَةَ الْوَالِبِيِّ ، عَنْ أَسْمَاءَ بْنِ الْحَكَمِ الْفَزَارِيِّ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ ، قَالَ: كُنْتُ إِذَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثًا يَنْفَعُنِي اللَّهُ بِمَا شَاءَ مِنْهُ، وَإِذَا حَدَّثَنِي عَنْهُ غَيْرُهُ اسْتَحْلَفْتُهُ، فَإِذَا حَلَفَ صَدَّقْتُهُ، وَإِنَّ أَبَا بَكْرٍ حَدَّثَنِي، وَصَدَقَ أَبُو بَكْرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا مِنْ رَجُلٍ يُذْنِبُ ذَنْبًا، فَيَتَوَضَّأُ فَيُحْسِنُ الْوُضُوءَ، ثُمَّ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ، وَقَالَ مِسْعَرٌ: ثُمَّ يُصَلِّي، وَيَسْتَغْفِرُ اللَّهَ، إِلَّا غَفَرَ اللَّهُ لَهُ".
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی حدیث سنتا تو جتنا اللہ چاہتا اس سے مجھے نفع دیتا، اور جب کوئی اور مجھ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث بیان کرتا تو میں اسے قسم کھلاتا، جب وہ قسم کھا لیتا تو میں اس کی تصدیق کرتا، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے مجھ سے حدیث بیان کی، وہ سچے تھے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص کسی گناہ کا ارتکاب کرتا ہے، پھر اچھی طرح وضو کرتا ہے، اور دو رکعتیں پڑھتا ہے، مسعر کی روایت میں ہے: پھر نماز پڑھتا ہے، اور اللہ تعالیٰ سے مغفرت طلب کرتا ہے تو اللہ اس کے گناہ بخش دیتا ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1395]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الصلاة 367 (1521)، سنن الترمذی/الصلاة 182 (406)، (تحفة الأشراف: 6610)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/2، 8، 9، 10) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

حدیث نمبر: 1396
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَظُنُّهُ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ سُفْيَانَ الثَّقَفِيِّ ، أَنَّهُمْ غَزَوْا غَزْوَةَ السُّلَاسِلِ، فَفَاتَهُمُ الْغَزْوُ، فَرَابَطُوا، ثُمَّ رَجَعُوا إِلَى مُعَاوِيَةَ، وَعِنْدَهُ أَبُو أَيُّوبَ، وَعُقْبَةُ بْنُ عَامِرٍ، فَقَالَ عَاصِمٌ: يَا أَبَا أَيُّوبَ ، فَاتَنَا الْغَزْوُ الْعَامَ، وَقَدْ أُخْبِرْنَا: أَنَّهُ مَنْ صَلَّى فِي الْمَسَاجِدِ الْأَرْبَعَةِ غُفِرَ لَهُ ذَنْبُهُ، فَقَالَ: يَا ابْنَ أَخِي، أَدُلُّكَ عَلَى أَيْسَرَ مِنْ ذَلِكَ، إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَنْ تَوَضَّأَ كَمَا أُمِرَ، وَصَلَّى كَمَا أُمِرَ، غُفِرَ لَهُ مَا قَدَّمَ مِنْ عَمَلٍ"، أَكَذَلِكَ يَا عُقْبَةُ ؟، قَالَ: نَعَمْ.
عاصم بن سفیان ثقفی سے روایت ہے کہ وہ لوگ غزوہ سلاسل میں گئے ۱؎، لڑائی نہیں ہوئی، ان لوگوں نے صرف مورچہ باندھا، پھر معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس واپس لوٹ آئے، اس وقت ابوایوب انصاری اور عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہما بھی ان کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، عاصم نے کہا: ابوایوب! اس سال ہم سے جہاد فوت ہو گیا، اور ہم سے بیان کیا گیا ہے کہ جو کوئی چاروں مسجدوں میں ۲؎ نماز پڑھے اس کے گناہ بخش دئیے جائیں گے، ابوایوب نے کہا: میرے بھتیجے! کیا میں تمہیں اس سے آسان بات نہ بتاؤں؟ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جو کوئی وضو کرے جیسا حکم دیا گیا ہے، اور نماز پڑھے جس طرح حکم دیا گیا ہے، تو اس کے پچھلے گناہ بخش دئیے جائیں گے پوچھا: ایسے ہی ہے نا عقبہ؟ انہوں نے کہا: ہاں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1396]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الطہارة 108 (144)، (تحفة الأشراف: 3462)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/423) (حسن)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: غزوہ سلاسل: یہ وہ غزوہ نہیں ہے جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ۸ ھ میں ہوا تھا یہ کوئی ایسا غزوہ تھا، جو معاویہ رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں ہوا تھا۔ ۲؎: چاروں مسجدوں سے مراد: مسجدحرام، مسجد نبوی، مسجد اقصیٰ، اور مسجد قبا ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

حدیث نمبر: 1397
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي زِيَادٍ ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ ، حَدَّثَنِي ابْنُ أَخِي ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عَمِّهِ ، حَدَّثَنِي صَالِحُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي فَرْوَةَ ، أَنَّ عَامِرَ بْنَ سَعْدٍ أَخْبَرَهُ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَانَ بْنَ عُثْمَانَ ، يَقُولَ: قَالَ عُثْمَانُ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" أَرَأَيْتَ لَوْ كَانَ بِفِنَاءِ أَحَدِكُمْ نَهْرٌ يَجْرِي يَغْتَسِلُ فِيهِ كُلَّ يَوْمٍ خَمْسَ مَرَّاتٍ، مَا كَانَ يَبْقَى مِنْ دَرَنِهِ؟"، قَالَ: لَا شَيْءَ، قَالَ:" فَإِنَّ الصَّلَاةَ تُذْهِبُ الذُّنُوبَ كَمَا يُذْهِبُ الْمَاءُ الدَّرَنَ".
عثمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: اگر تم میں سے کسی کے آنگن میں نہر بہہ رہی ہو جس میں وہ ہر روز پانچ مرتبہ غسل کرے، تو کیا اس کے بدن پہ کچھ میل کچیل باقی رہ جائے گا؟ لوگوں نے کہا: کچھ نہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز گناہوں کو ایسے ہی ختم کر دیتی ہے جس طرح پانی میل کچیل کو ختم کر دیتا ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1397]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9779، ومصباح الزجاجة: 492)، ومسند احمد (1/72، 177) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

حدیث نمبر: 1398
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل ابْنُ عُلَيَّةَ ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ : أَنَّ رَجُلًا أَصَابَ مِنَ امْرَأَةٍ يَعْنِي: مَا دُونَ الْفَاحِشَةِ، فَلَا أَدْرِي مَا بَلَغَ غَيْرَ أَنَّهُ دُونَ الزِّنَا، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ سُبْحَانَهُ: وَأَقِمِ الصَّلاةَ طَرَفَيِ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِنَ اللَّيْلِ إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ ذَلِكَ ذِكْرَى لِلذَّاكِرِينَ سورة هود آية 114، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلِي هَذِهِ؟، قَالَ: لِمَنْ أَخَذَ بِهَا".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے ایک عورت سے زنا سے کم کچھ بدتہذیبی کر لی، میں نہیں جانتا کہ وہ اس معاملہ میں کہاں تک پہنچا، بہرحال معاملہ زناکاری تک نہیں پہنچا تھا، وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور آپ سے اس کا ذکر کیا، تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: «أقم الصلاة طرفي النهار وزلفا من الليل إن الحسنات يذهبن السيئات ذلك ذكرى للذاكرين» دن کے دونوں حصوں (صبح و شام) میں اور رات کے کچھ حصہ میں نماز قائم کرو، بیشک نیکیاں برائیوں کو ختم کر دیتی ہیں، اور یہ یاد کرنے والوں کے لیے نصیحت ہے (سورة هود: ۱۱۴)، پھر اس شخص نے عرض کیا: کیا یہ حکم میرے لیے خاص ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر اس شخص کے لیے جو اس پر عمل کرے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1398]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/مواقیت الصلاة 5 (526)، التفسیر ھود 6 (4687)، صحیح مسلم/التوبة 7 (2763)، سنن الترمذی/التفسیر 12 (3114)، (تحفة الأشراف: 9376)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الحدود 32 (4468)، مسند احمد (1/385، 430) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: دن کے دونوں کناروں سے مراد فجر اور مغرب کی نماز ہے، اور بعض کے نزدیک صرف عشاء اور بعض کے نزدیک مغرب اور عشاء دونوں مراد ہیں، اور رات کے کچھ حصہ میں سے مراد نماز تہجد ہے، امام ابن کثیر فرماتے ہیں کہ ممکن ہے کہ یہ آیت معراج سے قبل نازل ہوئی ہو، کیونکہ اس سے قبل دو نمازیں ہی تھیں، ایک سورج ڈوبنے سے پہلے اور ایک سورج ڈوبنے کے بعد، اور رات کے پچھلے پہر نماز تہجد تھی، اور معراج میں پانچ وقت کی نماز فرض ہوئی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: بخاري ومسلم