الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
205. بَابُ: مَا جَاءَ فِي أَيْنَ تُوضَعُ النَّعْلُ إِذَا خُلِعَتْ فِي الصَّلاَةِ
205. باب: نماز کے وقت جوتا نکال کر کہاں رکھا جائے؟
حدیث نمبر: 1431
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبَّادٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سُفْيَانَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ السَّائِبِ ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" صَلَّى يَوْمَ الْفَتْحِ فَجَعَلَ نَعْلَيْهِ عَنْ يَسَارِهِ".
عبداللہ بن سائب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فتح مکہ کے دن نماز پڑھتے ہوئے دیکھا، تو آپ نے اپنے جوتے بائیں طرف رکھے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1431]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الصلاة 89 (648)، سنن النسائی/الافتتاح 76 (1008)، (تحفة الأشراف: 5314)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأذان 106 (774 تعلیقاً)، صحیح مسلم/الصلاة 35 (455)، مسند احمد (3/411) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

حدیث نمبر: 1432
حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ حَبِيبٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ الْمُحَارِبِيُّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَلْزِمْ نَعْلَيْكَ قَدَمَيْكَ، فَإِنْ خَلَعْتَهُمَا فَاجْعَلْهُمَا بَيْنَ رِجْلَيْكَ، وَلَا تَجْعَلْهُمَا عَنْ يَمِينِكَ، وَلَا عَنْ يَمِينِ صَاحِبِكَ، وَلَا وَرَاءَكَ، فَتُؤْذِيَ مَنْ خَلْفَكَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جوتے اپنے پاؤں میں پہنے رکھو، اور اگر انہیں اتارو تو اپنے پیروں کے درمیان رکھو، اور اپنے دائیں طرف نہ رکھو، نہ اپنے ساتھی کے دائیں طرف رکھو، اور نہ پیچھے رکھو کیونکہ پیچھے والوں کو تکلیف ہو ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1432]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12969، ومصباح الزجاجة: 504) وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصلاة 90 (655) (ضعیف جدا)» ‏‏‏‏ (یہ حدیث سخت ضعیف ہے کیونکہ سند میں عبد اللہ بن سعید متروک اور منکر الحدیث ہے، لیکن ابو داود کی صحیح روایت میں سیاق اس سے مختلف ہے، «ألزم نعليك قدميك» اور «ولا ورائك فتؤذي من خلفك» صرف ابن ماجہ میں ہے، اس لئے یہ الفاظ منکر ہیں)

وضاحت: ۱ ؎: حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ اگر جوتے پاک و صاف ہوں تو اس کو پہن کر نماز پڑھنا صحیح ہے، خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اور آپ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے جوتے پہن کر نماز پڑھی ہے، نیز اس حدیث میں جوتے رکھنے کے آداب بھی سکھائے گئے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا وما بين طرفيه قوي

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ عبد اللّٰه بن سعيد المقبري:متروك¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 427