الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابن ماجه
كتاب الجنائز
کتاب: صلاۃ جنازہ کے احکام و مسائل
31. بَابٌ في الصَّلاَةِ عَلَى أَهْلِ الْقِبْلَةِ
31. باب: اہل قبلہ کی نماز جنازہ ادا کرنا۔
حدیث نمبر: 1523
حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: لَمَّا تُوُفِّيَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ، جَاءَ ابْنُهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَعْطِنِي قَمِيصَكَ أُكَفِّنْهُ فِيهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" آذِنُونِي بِهِ"، فَلَمَّا أَرَادَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُصَلِّيَ عَلَيْهِ، قَالَ لَهُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ: مَا ذَاكَ لَكَ، فَصَلَّى عَلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَا بَيْنَ خِيَرَتَيْنِ، اسْتَغْفِرْ لَهُمْ، أَوْ لَا تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَلا تُصَلِّ عَلَى أَحَدٍ مِنْهُمْ مَاتَ أَبَدًا وَلا تَقُمْ عَلَى قَبْرِهِ سورة التوبة آية 84.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جب (منافقین کے سردار) عبداللہ بن ابی کا انتقال ہو گیا تو اس کے (مسلمان) بیٹے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، اور عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے اپنا کرتہ دے دیجئیے، میں اس میں اپنے والد کو کفناؤں گا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (اس کا جنازہ تیار کر کے) مجھے اطلاع دینا، جب آپ نے اس کی نماز جنازہ پڑھنی چاہی تو عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے آپ سے کہا: یہ آپ کے لیے مناسب نہیں ہے، بہرحال نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر نماز جنازہ پڑھی، اور عمر رضی اللہ عنہ سے فرمایا: مجھے دو باتوں میں اختیار دیا گیا ہے «استغفر لهم أو لا تستغفر لهم» (سورة التوبة: 80) تم ان کے لیے مغفرت طلب کرو یا نہ کرو اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے یہ آیت کریمہ نازل فرمائی: «ولا تصل على أحد منهم مات أبدا ولا تقم على قبره» (سورة التوبة: 84) منافقوں میں سے جو کوئی مر جائے تو نہ اس کی نماز جنازہ پڑھیں اور نہ اس کی قبر پر کھڑے ہوں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1523]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الجنائز22 (1269)، تفسیرالتوبہ 12 (4670)، 13 (4672)، اللباس 8 (5796)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة 2 (2400)، صفات المنافقین 3 (2774)، سنن الترمذی/تفسیر التوبة (3098)، سنن النسائی/الجنائز 40 (1901)، (تحفة الأشراف: 8139)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/18) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: بخاري ومسلم

حدیث نمبر: 1524
حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ خَالِدٍ الْوَاسِطِيُّ ، وَسَهْلُ بْنُ أَبِي سَهْلٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ مُجَالِدٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: مَاتَ رَأْسُ الْمُنَافِقِينَ بِالْمَدِينَةِ، وَأَوْصَى أَنْ يُصَلِّيَ عَلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَنْ يُكَفِّنَهُ فِي قَمِيصِهِ، فَصَلَّى عَلَيْهِ وَكَفَّنَهُ فِي قَمِيصِهِ، وَقَامَ عَلَى قَبْرِهِ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ وَلا تُصَلِّ عَلَى أَحَدٍ مِنْهُمْ مَاتَ أَبَدًا وَلا تَقُمْ عَلَى قَبْرِهِ سورة التوبة آية 84.
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ منافقین کا سردار (عبداللہ بن ابی) مدینہ میں مر گیا، اس نے وصیت کی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس کی نماز جنازہ پڑھیں، اور اس کو اپنی قمیص میں کفنائیں، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ پڑھی، اور اسے اپنے کرتے میں کفنایا، اور اس کی قبر پہ کھڑے ہوئے، تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت کریمہ نازل فرمائی: «ولا تصل على أحد منهم مات أبدا ولا تقم على قبره» منافقوں میں سے جو کوئی مر جائے تو اس کی نماز جنازہ نہ پڑھیں، اور اس کی قبر پہ مت کھڑے ہوں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1524]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2355) (منکر)» ‏‏‏‏ (ملاحظہ ہو: احکام الجنائز: 160، اس حدیث میں وصیت کا ذکر منکر ہے)

قال الشيخ الألباني: منكر بذكر الوصية

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ مجالد: ضعيف¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 433

حدیث نمبر: 1525
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُوسُفَ السُّلَمِيُّ ، حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ نَبْهَانَ ، حَدَّثَنَا عُتْبَةُ بْنُ يَقْظَانَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ مَكْحُولٍ ، عَنْ وَاثِلَةَ بْنِ الْأَسْقَعِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" صَلُّوا عَلَى كُلِّ مَيِّتٍ، وَجَاهِدُوا مَعَ كُلِّ أَمِيرٍ".
واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر میت کی نماز پڑھو، اور ہر امیر (حاکم) کے ساتھ (مل کر) جہاد کرو۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1525]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11750، ومصباح الزجاجة: 542) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس سند میں تین روای: عتبہ بن یقظان ضعیف، حارث بن نبہان اور ابوسعید مصلوب فی الزندقہ دونوں متروک ہیں، ملاحظہ ہو: الإرواء: 2؍309)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ ضعيف¤ فيه علل منھا أبو سعيد المصلوب وھو كذاب¤ وللحديث شواهد ضعيفة¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 433

حدیث نمبر: 1526
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَامِرِ بْنِ زُرَارَةَ ، حَدَّثَنَا شَرِيكُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ " أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جُرِحَ فَآذَتْهُ الْجِرَاحَةُ، فَدَبَّ إِلَى مَشَاقِصَهِ، فَذَبَحَ بِهَا نَفْسَهُ، فَلَمْ يُصَلِّ عَلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"، قَالَ: وَكَانَ ذَلِكَ أَدَبًا مِنْهُ.
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے ایک شخص زخمی ہوا، اور زخم نے اسے کافی تکلیف پہنچائی، تو وہ آہستہ آہستہ تیر کی انی کے پاس گیا، اور اس سے اپنے کو ذبح کر لیا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ نہیں پڑھی تاکہ اس سے دوسروں کو نصیحت ہو ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1526]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الجنائز 51 (3185)، سنن الترمذی/الجنائز 68 (1068)، (تحفة الأشراف: 2174)، وقد أخر جہ: صحیح مسلم/الجنائز 36 (978)، سنن النسائی/الجنائز 68 (1963)، مسند احمد (5/87، 92، 94، 96، 97) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ خود کشی کرنے والے کی نماز جنازہ امام اور کوئی مقتدیٰ اور پیشوا نہ پڑھے، لیکن دوسرے عام لوگ پڑھ لیں، واضح رہے کہ ایک قرض دار تھا اور اس کا انتقال ہو گیا، تو اس کی بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز جنازہ نہیں پڑھائی تھی، لیکن لوگوں کو حکم دیا تھا کہ وہ اپنے ساتھی کی نماز جنازہ پڑھ لیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم