عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بغلی قبر (لحد) ہمارے لیے ہے، اور صندوقی اوروں کے لیے ہے ۱؎“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1554]
وضاحت: ۱؎: بغلی قبر کو لحد کہتے ہیں اور ضرح اور شق صندوقی قبر کو جو بہت مشہور ہے، اس حدیث سے لحد کی فضیلت ثابت ہوتی ہے، اس وجہ سے کہ اس میں مردے پر مٹی گرانی نہیں ہوتی، جو ادب واحترام کے خلاف ہے، نیز اس سے صندوقی قبر کی ممانعت مقصود نہیں ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ سنن أبي داود (3208) ترمذي (1045) نسائي (2011)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 434
جریر بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بغلی قبر (لحد) ہمارے لیے ہے، اور صندوقی اوروں کے لیے ہے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1555]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3209، ومصباح الزجاجة: 554)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/357، 359، 362) (صحیح)» (شواہد کی بناء پر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ اس کی سند میں ابوالیقظان عثمان بن عمیر ضعیف ہیں)
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ أبو اليقظان:ضعيف¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 434
سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے (اپنے انتقال کے وقت) کہا: میرے لیے بغلی قبر (لحد) بنانا، اور کچی اینٹوں سے اس کو بند کر دینا، جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے کیا گیا تھا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1556]