الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابن ماجه
كتاب الجنائز
کتاب: صلاۃ جنازہ کے احکام و مسائل
45. بَابُ: مَا جَاءَ فِي النَّهْيِ عَنِ الْمَشْيِ عَلَى الْقُبُورِ وَالْجُلُوسِ عَلَيْهَا
45. باب: قبروں پر چلنے اور ان پر بیٹھنے کی ممانعت۔
حدیث نمبر: 1566
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَأَنْ يَجْلِسَ أَحَدُكُمْ عَلَى جَمْرَةٍ تُحْرِقُهُ خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَجْلِسَ عَلَى قَبْرٍ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کسی کا آگ کے شعلہ پر جو اسے جلا دے بیٹھنا اس کے لیے قبر پر بیٹھنے سے بہتر ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1566]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الجنائز 33 (971)، سنن ابی داود/الجنائز 77 (3228)، سنن النسائی/الجنائز 105 (2046)، (تحفة الأشراف: 12696)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/311، 389، 444، 528) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

حدیث نمبر: 1567
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل بْنِ سَمُرَةَ ، حَدَّثَنَا الْمُحَارِبِيُّ ، عَنِ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ مَرْثَدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْيَزَنِيِّ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَأَنْ أَمْشِيَ عَلَى جَمْرَةٍ، أَوْ سَيْفٍ، أَوْ أَخْصِفَ نَعْلِي بِرِجْلِي، أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أَمْشِيَ عَلَى قَبْرِ مُسْلِمٍ، وَمَا أُبَالِي أَوَسْطَ الْقُبُورِ قَضَيْتُ حَاجَتِي، أَوْ وَسْطَ السُّوقِ".
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر میں انگارے یا تلوار پہ چلوں، یا اپنا جوتا پاؤں میں سی لوں، یہ مجھے اس بات سے زیادہ پسند ہے کہ میں کسی مسلمان کی قبر پر چلوں، اور میں کوئی فرق نہیں سمجھتا کہ میں قضائے حاجت کروں قبروں کے بیچ میں یا بازار کے بیچ میں ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1567]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9964، ومصباح الزجاجة: 561) (صحیح) (الإرواء: 63)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: مطلب یہ ہے کہ لوگوں سے شرم کی وجہ سے بازار میں آدمی کسی طرح پاخانہ نہیں کر سکتا، پس ایسا ہی مردوں سے بھی شرم کرنی چاہئے، اور قبرستان میں پاخانہ نہیں کرنا چاہئے، اور جو کوئی قبروں کے درمیان پاخانہ کرے وہ بازار کے اندر بھی پیشاب پاخانہ کرنے سے شرم نہیں کرے گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ عبد الرحمٰن بن محمد المحاربي مدلس وعنعن¤ و أخرجه ابن أبي شيبة (3/ 338۔339) بإسناد صحيح عن عقبة به موقوفًا وھو الصواب وله حكم الرفع¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 435