ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قبروں کی زیارت کیا کرو، اس لیے کہ یہ تم کو آخرت کی یاد دلاتی ہیں“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1569]
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے تم کو قبروں کی زیارت سے روک دیا تھا، تو اب ان کی زیارت کرو، اس لیے کہ یہ دنیا سے بے رغبتی پیدا کرتی ہے، اور آخرت کی یاد دلاتی ہیں ۱؎“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1571]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9562، ومصباح الزجاجة: 563)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/452) (ضعیف)» (ایوب بن ہانی میں کلام ہے، لیکن «فإنها تزهد في الدنيا» کے جملہ کے علاوہ دوسری احادیث سے یہ ثابت ہے)
وضاحت: ۱؎: پہلے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے شرک کا زمانہ قریب ہونے کی وجہ سے مسلمانوں کو قبروں کی زیارت سے منع فرما دیا تھا، جب ایمان خوب دلوں میں جم گیا اور شرک کا خوف نہ رہا، تو آپ نے اس کی اجازت دے دی، ترمذی کی روایت میں ہے کہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی اپنی ماں کی قبر کی زیارت کرنے کی اجازت اللہ تعالی نے دے دی اب یہ حکم عام ہے، عورت اور مرد دونوں کے لئے، یا صرف مردوں کے لئے خاص ہے، نیز صحیح یہ ہے کہ عورتیں بھی قبروں کی زیارت کر سکتی ہیں، اس لئے کہ قبروں کی زیارت سے ان کو موت اور آخرت کی یاد اور دنیا سے بے رغبتی کے فوائد حاصل ہوں گے، البتہ زیارت میں مبالغہ کرنے والی عورتوں پر حدیث میں لعنت آئی ہے، اس لئے عورتوں کو محدود انداز سے زیارت قبور کی اجازت ہے، موجودہ زمانہ میں قبروں اور مشاہد کے ساتھ مسلمانوں نے اپنی جہالت کی وجہ سے جو سلوک کر رکھا ہے، اس میں قبروں کی زیارت کا اصل مقصد اور فائدہ ہی اوجھل ہو گیا ہے، اس لئے تمام مسلمانوں کو زیارت قبور کے شرعی آداب کو سیکھنا اور اس کا لحاظ رکھنا چاہئے، اور صحیح طور پر مسنون طریقے سے قبروں کی زیارت کرنی چاہئے۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ ابن جريج عنعن¤ وللحديث شواھد عند مسلم (977) وغيره إلا قوله: ’’ فإنھا تزھد في الدنيا ‘‘¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 435