فضالہ بن عبید انصاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس ایک ایسے دن میں آئے جس میں آپ روزہ رکھا کرتے تھے، آپ نے ایک برتن منگوایا اور پانی پیا، ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ دن تو آپ کے روزے کا ہے؟! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں، لیکن آج میں نے قے کی ہے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1675]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11041، ومصباح الزجاجة: 606)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/18، 19، 21، 22) (ضعیف)» (اس میں محمد بن اسحاق مدلس ہیں، اور عنعنہ سے روایت کی ہے، نیز ابو مرزوق کا سماع فضالہ رضی اللہ عنہ سے ثابت نہیں ہے، اس لئے اس کی سند میں انقطاع بھی ہے)
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جسے خود بہ خود قے آ جائے اس پر روزے کی قضاء نہیں، اور جس نے جان بوجھ کر قے کی تو اس پر روزے کی قضاء ہے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1676]
تخریج الحدیث: «حدیث عبید اللہ عن علی قد تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 14519) وحدیث عبید اللہ عن الحکم قد أخرجہ: سنن ابی داود/الصوم 32 (2380)، سنن الترمذی/الصوم 25 (720)، (تحفة الأشراف: 14542)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/498)، سنن الدارمی/الصوم 25 (1770) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ سنن أبي داود (2380) ترمذي (720)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 440