الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابن ماجه
كتاب الصيام
کتاب: صیام کے احکام و مسائل
22. بَابُ: مَا جَاءَ فِي السُّحُورِ
22. باب: سحری کھانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1692
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ ، أَنْبَأَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" تَسَحَّرُوا فَإِنَّ فِي السُّحُورِ بَرَكَةً".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سحری کھاؤ، سحری میں برکت ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1692]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1019)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الصوم20 (1923)، صحیح مسلم/الصوم 9 (1095)، سنن الترمذی/الصوم 17 (708)، سنن النسائی/الصوم 9 (2148)، مسند احمد (3/99، 215، 229، 243)، سنن الدارمی/الصوم 9 (1738) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ سحری کھانا مسنون ہے، اور اس میں برکت ہے کیونکہ سحری کھانے سے آدمی کی قوت و توانائی برقرار رہتی ہے، اور وہ پورے دن چاق و چوبند رہتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: بخاري ومسلم

حدیث نمبر: 1693
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا زَمْعَةُ بْنُ صَالِحٍ ، عَنْ سَلَمَةَ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" اسْتَعِينُوا بِطَعَامِ السَّحَرِ عَلَى صِيَامِ النَّهَارِ، وَبِالْقَيْلُولَةِ عَلَى قِيَامِ اللَّيْلِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دن کے روزے میں سحری کھانے سے مدد لو، اور قیلولہ سے رات کی عبادت میں مدد لو ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1693]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6097، ومصباح الزجاجة: 613) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں زمعہ بن صالح ضعیف راوی ہیں، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 2758)

وضاحت: ۱؎: دوپہر کے آرام کو قیلولہ کہتے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ ضعيف¤ زمعة: ضعيف¤ وللحديث شاهد ضعيف في العلل لابن أبي حاتم (241/1،ح 701) فيه مجهولان (!)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 441