الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابن ماجه
كتاب الصيام
کتاب: صیام کے احکام و مسائل
38. بَابُ: مَا جَاءَ فِي صِيَامِ يَوْمِ السَّبْتِ
38. باب: سنیچر کے دن روزہ رکھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1726
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ ، عَنْ ثَوْرِ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُسْرٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَصُومُوا يَوْمَ السَّبْتِ إِلَّا فِيمَا افْتُرِضَ عَلَيْكُمْ، فَإِنْ لَمْ يَجِدْ أَحَدُكُمْ إِلَّا عُودَ عِنَبٍ، أَوْ لِحَاءَ شَجَرَةٍ فَلْيَمُصَّهُ".
عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سنیچر کے دن روزہ نہ رکھو، سوائے فرض روزہ کے، اگر تم میں سے کسی کو انگور کی شاخ یا کسی درخت کی چھال کے علاوہ کوئی اور چیز کھانے کو نہ ملے تو اسی کو چوس لے (لیکن روزہ نہ رکھے) ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1726]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5191، ومصباح الزجاجة: 620)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصوم 51 (2421)، سنن الترمذی/الصوم 43 (744)، مسند احمد (6/368)، سنن الدارمی/الصوم 40 (1790) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: امام ترمذی فرماتے ہیں کہ یہ حدیث حسن ہے، اور اس میں کراہت کا مطلب یہ ہے آدمی سنیچر کو روزے کے لیے مخصوص کر دے کیونکہ یہود اس دن کی تعظیم کرتے ہیں، رہی وہ روایتیں جن میں سنیچر کے دن صوم رکھنے کا ذکر ہے تو ان دونوں میں کوئی تعارض نہیں کیونکہ ممانعت اس صورت میں ہے جب اسے روزے کے لیے خاص کر لے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

حدیث نمبر: 1726M
حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ حَبِيبٍ ، عَنْ ثَوْرِ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُسْرٍ ، عَنْ أُخْتِهِ ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَذَكَرَ نَحْوَهُ.
عبداللہ بن بسر کی بہن رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، پھر اسی جیسی روایت بیان کی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1726M]
قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1727
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ مُسْلِمٍ الْبَطِينِ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا مِنْ أَيَّامٍ الْعَمَلُ الصَّالِحُ فِيهَا أَحَبُّ إِلَى اللَّهِ مِنْ هَذِهِ الْأَيَّامِ يَعْنِي الْعَشْرَ"، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَلَا الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، قَالَ:" وَلَا الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، إِلَّا رَجُلٌ خَرَجَ بِنَفْسِهِ وَمَالِهِ فَلَمْ يَرْجِعْ مِنْ ذَلِكَ بِشَيْءٍ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان دنوں یعنی ذی الحجہ کے دس دنوں سے بڑھ کر کوئی بھی دن ایسا نہیں کہ جس میں نیک عمل کرنا اللہ تعالیٰ کے نزدیک ان دنوں کے نیک عمل سے زیادہ پسندیدہ ہو، لوگوں نے پوچھا: اللہ کے رسول! اللہ کے راستے میں جہاد کرنا بھی نہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کے راستے میں جہاد کرنا بھی اتنا پسند نہیں، مگر جو شخص اپنی جان اور مال لے کر نکلے، اور پھر لوٹ کر نہ آئے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1727]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/العیدین 11 (969)، سنن ابی داود/الصوم 61 (2438)، سنن الترمذی/الصوم 52 (757)، (تحفة الأشراف: 5614)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/224، 338، 346)، سنن الدارمی/الصوم 52 (1814) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري