الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابن ماجه
كتاب الصيام
کتاب: صیام کے احکام و مسائل
63. بَابٌ في الْمُعْتَكِفِ يَعُودُ الْمَرِيضَ وَيَشْهَدُ الْجَنَائِزَ
63. باب: معتکف بیمار کی عیادت کرے اور جنازہ میں شریک ہو۔
حدیث نمبر: 1776
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، وَعَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أن عائشة ، قَالَتْ: إِنْ كُنْتُ لَأَدْخُلُ الْبَيْتَ لِلْحَاجَةِ وَالْمَرِيضُ فِيهِ، فَمَا أَسْأَلُ عَنْهُ إِلَّا وَأَنَا مَارَّةٌ، قَالَتْ:" وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَدْخُلُ الْبَيْتَ إِلَّا لِحَاجَةٍ إِذَا كَانُوا مُعْتَكِفِينَ".
عروہ بن زبیر اور عمرہ بنت عبدالرحمٰن سے روایت ہے کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میں (اعتکاف کی حالت میں) گھر میں ضرورت (قضائے حاجت) کے لیے جاتی تھی، اور اس میں کوئی بیمار ہوتا تو میں اس کی بیمار پرسی چلتے چلتے کر لیتی تھی، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اعتکاف کی حالت میں ضرورت ہی کے تحت گھر میں جاتے تھے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1776]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/ الإعتکاف 3 (2029)، صحیح مسلم/الخیض 3 (297)، سنن ابی داود/الصوم 79 (2468)، سنن الترمذی/الصوم 80 (805)، (تحفة الأشراف: 16579، 17921)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/18، 104) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح م ولـ خ منه المرفوع

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري

حدیث نمبر: 1777
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ أَبُو بَكْرٍ ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا الْهَيَّاجُ الْخُرَاسَانِيُّ ، حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَبْدِ الْخَالِقِ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْمُعْتَكِفُ يَتْبَعُ الْجِنَازَةَ، وَيَعُودُ الْمَرِيضَ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: معتکف جنازہ کے ساتھ جا سکتا ہے، اور بیمار کی عیادت کر سکتا ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1777]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 982، ومصباح الزجاجة: 636) (موضوع)» ‏‏‏‏ (سند میں عبدالخالق، عنبسہ اور ہیاج سب ضعیف ہیں، نیز اس کے خلاف ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی یہ متفق علیہ حدیث ہے کہ آپ ﷺ اعتکاف کی حالت میں صرف ضرورت کے وقت ہی نکلتے تھے، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 4679)

قال الشيخ الألباني: موضوع

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده موضوع¤ عنبسة: متهم بوضع الحديث¤ وعبد الخالق: مجهول (تقريب:3779)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 443