عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کوئی اپنے مال کی زکاۃ لاتا تو آپ اس کے لیے دعا فرماتے، میں بھی آپ کے پاس اپنے مال کی زکاۃ لے کر آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «اللهم صل على آل أبي أوفى»”اے اللہ! ابواوفی کی اولاد پر اپنی رحمت نازل فرما“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزكاة/حدیث: 1796]
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم زکاۃ دو اس کا ثواب نہ بھول جاؤ، بلکہ یوں کہو: «اللهم اجعلها مغنما ولا تجعلها مغرما»”اے اللہ! تو اسے ہمارے لیے مال غنیمت بنا دے، اسے تاوان نہ بنا“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزكاة/حدیث: 1797]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 14129، ومصباح الزجاجة: 643) (موضوع)» (بختری بن عبید ضعیف، متروک راوی ہے، اور ولید بن مسلم مدلس، نیز ملاحظہ ہو: الإرواء: 852، سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 1096)
قال الشيخ الألباني: موضوع
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده موضوع¤ البختري بن عبيد: ضعيف متروك¤ وقال الحاكم: ’’ روي عن أبيه عن أبي هريرة أحاديث موضوعة ‘‘ (المدخل إلي الصحيح ص 124)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 444