ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس عورت کا نکاح اس کے ولی نے نہ کیا ہو، تو اس کا نکاح باطل ہے، باطل ہے، باطل ہے، اگر مرد نے ایسی عورت سے جماع کر لیا تو اس جماع کے عوض عورت کے لیے اس کا مہر ہے، اور اگر ولی اختلاف کریں تو حاکم اس کا ولی ہو گا جس کا کوئی ولی نہیں“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1879]
ام المؤمنین عائشہ اور ابن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ولی کے بغیر نکاح نہیں ہے“۔ اور ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث میں ہے: ”جس کا کوئی ولی نہ ہو، اس کا ولی حاکم ہے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1880]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 16462، ومصباح الزجاجة: 671)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/النکاح 20 (2083)، سنن الترمذی/النکاح 14 (1102)، مسند احمد (6/66، 166، 260، سنن الدارمی/النکاح 11 (2230) (صحیح)» (حجاج بن ارطاہ مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے ہے، نیز حجاج کا عکرمہ سے سماع نہیں بھی ہے، ملاحظہ ہو: الإرواء: 6/ 238- 247)
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عورت عورت کا نکاح نہ کرائے، اور نہ عورت خود اپنا نکاح کرے، پس بدکار وہی عورت ہے جو اپنا نکاح خود کرتی ہے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1882]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1454، ومصباح الزجاجة: 672) (صحیح)» ( «الزانیہ» کے جملہ کے علاوہ حدیث صحیح ہے، نیز ملا حظہ ہو: الإروا ء: 1841)