الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابن ماجه
كتاب النكاح
کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
20. بَابُ: إِعْلاَنِ النِّكَاحِ
20. باب: نکاح کے اعلان کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1895
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ ، وَالْخَلِيلُ بْنُ عَمْرٍو ، قَالَا: حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ إِلْيَاسَ ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" أَعْلِنُوا هَذَا النِّكَاحَ، وَاضْرِبُوا عَلَيْهِ بِالْغِرْبَالِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس نکاح کا اعلان کرو اور اس پر دف بجاؤ۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1895]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 17453، ومصباح الزجاجة: 675) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں خالد بن الیاس ضعیف و متروک الحدیث ہے، لیکن «أَعْلِنُوا هَذَا النِّكَاحَ» کا جملہ حسن ہے، نیز ملاحظہ ہو: الإرواء: 1993، سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 982)

قال الشيخ الألباني: ضعيف دون الشطر الأول فهو حسن

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف جدًا¤ ترمذي (1089)¤ خالد بن إياس: متروك¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 447

حدیث نمبر: 1896
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، عَنْ أَبِي بَلْجٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَاطِبٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَصْلُ مَا بَيْنَ الْحَلَالِ وَالْحَرَامِ الدُّفُّ، وَالصَّوْتُ فِي النِّكَاحِ".
محمد بن حاطب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حلال اور حرام میں فرق یہ ہے کہ نکاح میں دف بجایا جائے، اور اس کا اعلان کیا جائے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1896]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/النکاح 6 (1088)، سنن النسائی/النکاح 72 (3371)، (تحفة الأشراف: 11221)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/418، 4/259) (حسن)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: تاکہ سب لوگوں کو خبر ہو جائے کہ یہاں نکاح ہوا ہے، اب علماء کا اختلاف ہے کہ سوائے دف کے اور باجے بھی درست ہیں یا نہیں؟ جیسے طبلے سارنگی وغیرہ بعضوں نے دف کے سوا دوسرے سارے باجوں کو ناجائز رکھا ہے اور بعضوں نے شادی اور عید میں جائز رکھا ہے، اور وقتوں میں جائز نہیں رکھا۔

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: حسن