الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابن ماجه
كتاب النكاح
کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
24. بَابُ: الْوَلِيمَةِ
24. باب: ولیمہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 1907
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ الْبُنَانِ?ُّ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: رَأَى عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ أَثَرَ صُفْرَةٍ، فَقَالَ: مَا هَذَا، أَوْ مَهْ؟، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي تَزَوَّجْتُ امْرَأَةً عَلَى وَزْنِ نَوَاةٍ مِنْ ذَهَبٍ، فَقَالَ:" بَارَكَ اللَّهُ لَكَ، أَوْلِمْ وَلَوْ بِشَاةٍ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ (کے جسم) پر پیلے رنگ کے اثرات دیکھے، تو پوچھا: یہ کیا ہے؟ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے ایک عورت سے گٹھلی کے برابر سونے کے عوض شادی کر لی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «بارك الله لك أولم ولو بشاة» اللہ تمہیں برکت دے ولیمہ کرو اگرچہ ایک بکری سے ہی کیوں نہ ہو ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1907]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/البیوع 1 (2049)، مناقب الأنصار3 (3781)، 50 (3937)، النکاح 7 (5072)، 49 (5138)، 54 (5153)، 56 (5155)، 68 (5167)، الأدب 67 (6082)، الدعوات 53 (6383)، صحیح مسلم/النکاح 13 (1427)، سنن الترمذی/النکاح 10 (1094)، سنن النسائی/النکاح 75 (3375)، (تحفة الأشراف: 288)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/النکاح 30 (2109)، موطا امام مالک/النکاح21 (47)، مسند احمد (3/165، 190، 205)، سنن الدارمی/الأطعمة 28 (2108)، النکاح 22 (2250) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: واضح رہے کہ یہ بات نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کی مالی حیثیت کو دیکھ کر کہی تھی کہ ولیمہ میں کم سے کم ایک بکری ضرور ہو اس سے اس بات پر استدلال صحیح نہیں کہ ولیمہ میں گوشت ضروری ہے کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صفیہ رضی اللہ عنہا کے ولیمہ میں ستو اور کھجور ہی پر اکتفا کیا تھا، ولیمہ اس کھانے کو کہتے ہیں جو شوہر کی طرف سے شب زفاف کے بعد ہوتا ہے اور یہ کھانا مسنون ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري

حدیث نمبر: 1908
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ:" مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْلَمَ عَلَى شَيْءٍ مِنْ نِسَائِهِ مَا أَوْلَمَ عَلَى زَيْنَبَ، فَإِنَّهُ ذَبَحَ شَاةً".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن میں سے کسی کا اتنا بڑا ولیمہ کرتے ہوئے نہیں دیکھا جتنا بڑا آپ نے اپنی بیوی زینب رضی اللہ عنہا کا کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ولیمہ میں ایک بکری ذبح کی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1908]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/النکاح 68 (5168)، صحیح مسلم/النکاح 13 (1428)، سنن ابی داود/الأطعمة 2 (3743)، (تحفة الأشراف: 287)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/227) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: بخاري ومسلم

حدیث نمبر: 1909
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُمَرَ الْعَدَنِيُّ ، وَغِيَاثُ بْنُ جَعْفَرٍ الرَّحَبِيُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، حَدَّثَنَا وَائِلُ بْنُ دَاوُدَ ، عَنِ ابْنِهِ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَوْلَمَ عَلَى صَفِيَّةَ بِسَوِيقٍ وَتَمْرٍ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ام المؤمنین صفیہ رضی اللہ عنہا کا ولیمہ ستو اور کھجور سے کیا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1909]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الأطعمة 2 (3744)، سنن الترمذی/النکاح 10 (1095)، (تحفة الأشراف: 1482)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/النکاح 14 (1365)، الجہاد 43 (1365)، سنن النسائی/النکاح 79 (3384) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

حدیث نمبر: 1910
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ أَبُو خَيْثَمَةَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدِ بْنِ جُدْعَانَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ:" شَهِدْتُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلِيمَةً مَا فِيهَا لَحْمٌ، وَلَا خُبْزٌ"، قَالَ ابْن مَاجَةَ: لَمْ يُحَدِّثْ بِهِ إِلَّا ابْنُ عُيَيْنَةَ.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک ولیمہ میں شریک ہوا، اس میں نہ گوشت تھا نہ روٹی تھی۔ ابن ماجہ کہتے ہیں کہ یہ حدیث صرف سفیان بن عیینہ ہی نے علی بن زید بن جدعان سے روایت کی ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1910]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1105)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/النکاح 61 (5159)، صحیح مسلم/النکاح 14 (1365)، مسند احمد (3/99) (صحیح)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں علی بن زید بن جدعان ضعیف ہیں، لیکن اصل حدیث صحیح ہے، «کمافی التخریج» )

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ علي بن زيد: ضعيف¤ وللحديث شواھد ضعيفة عند أحمد (3/ 655،266) وغيره¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 448

حدیث نمبر: 1911
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا الْمُفَضَّلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، وَأُمِّ سَلَمَةَ ، قالتا:" أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنْ نُجَهِّزَ فَاطِمَةَ حَتَّى نُدْخِلَهَا عَلَى عَلِيٍّ، فَعَمَدْنَا إِلَى الْبَيْتِ، فَفَرَشْنَاهُ تُرَابًا لَيِّنًا مِنْ أَعْرَاضِ الْبَطْحَاءِ، ثُمَّ حَشَوْنَا مِرْفَقَتَيْنِ لِيفًا، فَنَفَشْنَاهُ بِأَيْدِينَا، ثُمَّ أَطْعَمْنَا تَمْرًا وَزَبِيبًا وَسَقَيْنَا مَاءً عَذْبًا، وَعَمَدْنَا إِلَى عُودٍ، فَعَرَضْنَاهُ فِي جَانِبِ الْبَيْتِ لِيُلْقَى عَلَيْهِ الثَّوْبُ، وَيُعَلَّقَ عَلَيْهِ السِّقَاءُ، فَمَا رَأَيْنَا عُرْسًا أَحْسَنَ مِنْ عُرْسِ فَاطِمَةَ".
ام المؤمنین عائشہ اور ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہما کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ ہم فاطمہ رضی اللہ عنہا کو تیار کریں اور علی رضی اللہ عنہ کے پاس بھیجیں، چنانچہ ہم گھر میں گئے، اور میدان بطحاء کے کناروں سے نرم مٹی لے کر اس گھر میں بطور فرش ہم نے بچھا دی، پھر دو تکیوں میں کھجور کی چھال بھری، اور ہم نے اسے اپنے ہاتھوں سے دھنا، پھر ہم نے لوگوں کو کھجور اور انگور کھلایا، اور میٹھا پانی پلایا، اور ہم نے ایک لکڑی گھر کے ایک گوشہ میں لگا دی تاکہ اس پر کپڑا ڈالا جا سکے، اور مشکیزے لٹکائے جا سکیں چنانچہ ہم نے فاطمہ رضی اللہ عنہا کی شادی سے بہتر کوئی شادی نہیں دیکھی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1911]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 17631، 18212، ومصباح الزجاجة: 680) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں مفضل بن عبد اللہ اور جابر جعفی ضعیف راوی ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف جدًا¤ جابر الجعفي: ضعيف رافضي¤ والمفضل بن عبد اللّٰه: ضعيف (تقريب: 6855)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 448

حدیث نمبر: 1912
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، أَنْبَأَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ ، قَالَ: دَعَا أَبُو أُسَيْدٍ السَّاعِدِيُّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى عُرْسِهِ، فَكَانَتْ خَادِمَهُمُ الْعَرُوسُ، قَالَتْ:" تَدْرِي مَا سَقَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟، قَالَتْ: أَنْقَعْتُ تَمَرَاتٍ مِنَ اللَّيْلِ فَلَمَّا أَصْبَحْتُ صَفَّيْتُهُنَّ فَأَسْقَيْتُهُنَّ إِيَّاهُ".
سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ابواسید ساعدی رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی شادی میں بلایا، تو سب لوگوں کی خدمت دلہن ہی نے کی، وہ دلہن کہتی ہیں: جانتے ہو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کیا پلایا؟ میں نے چند کھجوریں رات کو بھگو دی تھیں، صبح کو میں نے ان کو صاف کیا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کا شربت پلایا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1912]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/النکاح 71 (5176، 5177)، صحیح مسلم/الاشربة 27 (2006)، (تحفة الأشراف: 4709) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: بخاري ومسلم