الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابن ماجه
كتاب النكاح
کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
33. بَابُ: الْمُحَلِّلِ وَالْمُحَلَّلِ لَهُ
33. باب: حلالہ کرنے والے اور جس کے لیے حلالہ کیا جائے دونوں پر وارد وعید کا بیان۔
حدیث نمبر: 1934
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ ، عَنْ زَمْعَةَ بْنِ صَالِحٍ ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ وَهْرَامَ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ:" لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُحَلِّلَ وَالْمُحَلَّلَ لَهُ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حلالہ کرنے والے اور حلالہ کرانے والے پر لعنت کی ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1934]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6098، ومصباح الزجاجة: 689) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں زمعہ بن صالح ضعیف ہے، لیکن دوسرے طریق سے یہ حدیث صحیح ہے، ملاحظہ ہو: الإرواء: 1897)

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

حدیث نمبر: 1935
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل بْنِ الْبَخْتَرِيِّ الْوَاسِطِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، وَمُجالِدٌ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ الْحَارِثِ ، عَنْ عَلِيٍّ ، قَالَ:" لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُحَلِّلَ وَالْمُحَلَّلَ لَهُ".
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حلالہ کرنے والے اور حلالہ کرانے والے پر لعنت کی ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1935]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/النکاح 15 (2076، 2077)، سنن الترمذی/النکاح 27 (1119)، (تحفة الأشراف: 10034)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/83، 87، 107، 121، 150، 158) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: «محلل» (حلالہ کرنے والا) وہ شخص ہے جو طلاق دینے کی نیت سے مطلقہ ثلاثہ سے نکاح و مباشرت کرے اور «محلل لہ» (جس کے لیے حلالہ کیا جائے) سے پہلا شوہر مراد ہے جس نے تین طلاقیں دیں، یہ حدیث دلیل ہے کہ حلالہ کی نیت سے نکاح باطل اور حرام ہے کیونکہ لعنت حرام فعل ہی پر کی جاتی ہے، جمہور اس کی حرمت کے قائل ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ سنن أبي داود (2076) ترمذي (1119)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 449

حدیث نمبر: 1936
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عُثْمَانَ بْنِ صَالِحٍ الْمِصْرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، قَالَ: سَمِعْتُ اللَّيْثَ بْنَ سَعْدٍ ، يَقُولُ: قَالَ لِي أَبُو مُصْعَبٍ مِشْرَحُ بْنُ هَاعَانَ ، قَالَ عُقْبَةُ بْنُ عَامِرٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِالتَّيْسِ الْمُسْتَعَارِ"، قَالُوا: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" هُوَ الْمُحَلِّلُ، لَعَنَ اللَّهُ الْمُحَلِّلَ وَالْمُحَلَّلَ لَهُ".
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تم کو «مستعار» (مانگے ہوئے) بکرے کے بارے میں نہ بتاؤں؟ لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ضرور بتائیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ حلالہ کرنے والا ہے، اللہ نے حلالہ کرنے اور کرانے والے دونوں پر لعنت کی ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1936]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9968، ومصباح الزجاجة: 690) (حسن)» ‏‏‏‏ (ابو مصعب میں کلام ہے، ملاحظہ ہو: الإرواء: 6/ 309- 310)

وضاحت: ۱؎: شیخ الاسلام ابن تیمیہ نے اس باب میں «إقامة الدليل على إبطال التحليل» نامی کتاب تصنیف فرمائی ہے، علامہ ابن القیم فرماتے ہیں: نکاح حلالہ کسی ملت میں مباح نہیں ہوا، اور نہ اسے کسی صحابی نے کیا اور نہ اس کا فتوی دیا، افسوس ہے اس زمانہ میں لوگ حلالہ کا نکاح کرتے ہیں، اور وہ عورت جو حلالہ کراتی ہے گویا دو آدمیوں سے زنا کراتی ہے، ایک حلالہ کرنے والے سے، دوسرے پھر اپنے پہلے شوہر سے، اللہ تعالی اس آفت سے پناہ میں رکھے۔ آمین

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: حسن