ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے رشتہ توڑنے کی قسم کھائی، یا کسی ایسی چیز کی قسم کھائی جو درست نہیں، تو اس قسم کا پورا کرنا یہ ہے کہ اسے چھوڑ دے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الكفارات/حدیث: 2110]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1789، ومصباح الزجاجة: 740) (صحیح)» (سند میں حارثہ ضعیف راوی ہیں، لیکن مشکل الآثار 1/287، میں قوی شاہد کی وجہ سے یہ صحیح ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 2334)
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ حارثة بن أبي الرجال ضعيف¤ وروي الطحاوي في مشكل الآثار (1/ 287) بإسناد حسن عن ابن عباس عن رسول اللّٰه ﷺ قال: ((من حلف بيمين علي قطيعة الرحم أو معصية فحنث فذلك كفارة له))¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 454
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے قسم کھائی، پھر اس کے خلاف کرنا اس سے بہتر سمجھا، تو قسم توڑ دینا ہی اس کا کفارہ ہے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الكفارات/حدیث: 2111]
تخریج الحدیث: «تفردبہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 8762، ومصباح الزجاجة: 741)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الأیمان والنذور 15 (3274)، سنن النسائی/الأیمان 16 (3823)، مسند احمد (2/212) (منکر)» (سند میں عون بن عمارہ منکر الحدیث راوی ہے، ملاحظہ ہو: إلارواء: 7/ 168، سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 1365)