الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابن ماجه
كتاب الكفارات
کتاب: قسم اور کفاروں کے احکام و مسائل
11. بَابُ: النَّهْيِ أَنْ يَسْتَلِجَّ الرَّجُلُ فِي يَمِينِهِ وَلاَ يُكَفِّرَ
11. باب: قسم پر اصرار کرنے اور کفارہ نہ دینے کی ممانعت۔
حدیث نمبر: 2114
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ الْمَعْمَرِيُّ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ هَمَّامٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ أَبُو الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا اسْتَلَجَّ أَحَدُكُمْ فِي الْيَمِينِ، فَإِنَّهُ آثَمُ لَهُ عِنْدَ اللَّهِ مِنَ الْكَفَّارَةِ الَّتِي أُمِرَ بِهَا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے کہ اللہ کے رسول ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی اپنی قسم پر اصرار کرے، تو وہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک اس کفارے سے زیادہ گنہگار ہو گا، جس کی ادائیگی کا اسے حکم دیا گیا ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الكفارات/حدیث: 2114]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 14798)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأیمان 1 (6625)، صحیح مسلم/الأیمان 6 (1655)، مسند احمد (2/278، 317) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: کفارہ ہمیشہ گناہ کا ہوتا ہے، تو قسم کا توڑنا بھی ایک گناہ ہے، اس لئے کہ اس میں اللہ کے نام کی بے حرمتی ہے، اسی کے نام پر کفارہ مقرر ہوا ہے، لیکن بری قسم کا نہ توڑنا، توڑنے سے زیادہ گناہ ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

حدیث نمبر: 2114M
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ صَالِحٍ الْوَحَاظِيُّ ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ سَلَّامٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَحْوهُ.
اس سند سے بھی ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اسی طرح مرفوعاً مروی ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الكفارات/حدیث: 2114M]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/ الإیمان والنذور 1 (6626)، (تحفة الأشراف: 14256)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح