الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابن ماجه
كتاب الكفارات
کتاب: قسم اور کفاروں کے احکام و مسائل
18. بَابُ: الْوَفَاءِ بِالنَّذْرِ
18. باب: نذر پوری کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2129
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ، قَالَ:" نَذَرْتُ نَذْرًا فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَسَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَمَا أَسْلَمْتُ، فَأَمَرَنِي أَنْ أُوفِيَ بِنَذْرِي".
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے زمانہ جاہلیت میں نذر مانی، پھر اسلام قبول کرنے کے بعد میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنی نذر پوری کرنے کا حکم دیا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الكفارات/حدیث: 2129]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الاعتکاف 5 (2032)، 15 (2042)، 16 (2043)، صحیح مسلم/الأیمان 6 (1656)، سنن ابی داود/الصوم80 (2474)، الأیمان 32 (3325)، سنن الترمذی/الأیمان 11 (1539)، سنن النسائی/الأیمان 35 (3851)، (تحفة الأشراف: 10550)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/37، 2/20، 82، 153)، سنن الدارمی/النذور 1 (2378) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ اگر کافر یا مشرک حالت شرک و کفر میں کسی نیک کام کی نذر مانے جیسے اعتکاف یا صدقہ وغیرہ اور پھر اس کے بعد اسلام لے آئے تو اس نذر کا پورا کرنا واجب ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

حدیث نمبر: 2130
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِسْحَاق الْجَوْهَرِيُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَاءٍ ، أَنْبَأَنَا الْمَسْعُودِيُّ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ ، عَنِ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّ رَجُلًا جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي نَذَرْتُ أَنْ أَنْحَرَ بِبُوَانَةَ، فَقَالَ:" فِي نَفْسِكَ شَيْءٌ مِنْ أَمْرِ الْجَاهِلِيَّةِ"، قَالَ: لَا، قَالَ:" أَوْفِ بِنَذْرِكَ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے مقام بوانہ میں قربانی کرنے کی نذر مانی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تمہارے دل میں جاہلیت کا کوئی اعتقاد باقی ہے؟ اس نے کہا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنی نذر پوری کرو ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الكفارات/حدیث: 2130]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5486، ومصباح الزجاجة: 750) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: یعنی مکہ کے نشیب میں یا ینبوع کے پیچھے ایک جگہ ہے۔ اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ بت یا قبر جس کی لوگ پوجا کریں، اس پر ذبح کرنا جائز نہیں، اور جو جانور اولیاء اللہ کی قبروں پر ذبح کئے جاتے ہیں اور انہی کے نام پر پالے جاتے ہیں ان کا کھانا حرام ہے، اگرچہ ذبح کے وقت اللہ تعالی کا نام لیا جائے، کیونکہ مقصود ان کے ذبح کرنے سے غیر اللہ کی تعظیم ہے، تو وہ «وَمَا أُهِلَّ بِهِ لِغَيْرِ اللّهِ» (سورة البقرة: 173) میں سے ہوا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

حدیث نمبر: 2131
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الطَّائِفِيِّ ، عَنْ مَيْمُونَةَ بِنْتِ كَرْدَمٍ الْيَسَارِيَّةِ ، أَنَّ أَبَاهَا لَقِيَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ رَدِيفَةٌ لَهُ، فَقَالَ: إِنِّي نَذَرْتُ أَنْ أَنْحَرَ بِبُوَانَةَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هَلْ بِهَا وَثَنٌ؟"، قَالَ: لَا، قَالَ:" أَوْفِ بِنَذْرِكَ".
میمونہ بنت کردم یساریہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ان کے والد نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کی، وہ اس وقت اپنے والد کے پیچھے ایک اونٹ پر بیٹھی تھیں، والد نے کہا: میں نے مقام بوانہ میں اونٹ ذبح کرنے کی نذر مانی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہاں کوئی بت ہے؟ کہا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنی نذر پوری کرو۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الكفارات/حدیث: 2131]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 18092، ومصباح الزجاجة: 751)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الأیمان 27 (3314)، مسند احمد (6/366) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف لانقطاعه¤ وقال البوصيري: ’’ أنه منقطع،يزيد بن مقسم لم يسمع من ميمونة بنت كردم ‘‘¤ و له شاهد ضعيف عند أبي داود (3314)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 455

حدیث نمبر: 2131M
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا ابْنُ دُكَيْنٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ مِقْسَمٍ ، عَنْ مَيْمُونَةَ بِنْتِ كَرْدَمٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَحْو.
اس سند سے بھی میمونہ بنت کردم رضی اللہ عنہما سے اسی طرح روایت ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الكفارات/حدیث: 2131M]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ماقبلہ (تحفة الأشراف: 18092) (یزید بن مقسم نے میمونہ سے نہیں سنا ہے، اس لئے اس میں انقطاع ہے)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح