الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابن ماجه
كتاب التجارات
کتاب: تجارت کے احکام و مسائل
15. بَابُ: النَّهْيِ أَنْ يَبِيعَ حَاضِرٌ لِبَادٍ
15. باب: شہری باہر سے آنے والے دیہاتی کا مال (مہنگا کرنے کے ارادے سے) نہ بیچے۔
حدیث نمبر: 2175
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا يَبِيعُ حَاضِرٌ لِبَادٍ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شہری باہر سے آنے والے دیہاتی کا مال نہ بیچے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2175]
تخریج الحدیث: «انظر حدیث (رقم: 1867، 2172) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: مثلاً باہر والا غلہ شہر لائے اور اس کی نیت یہ ہو کہ آج کے نرخ سے بیچ ڈالے اس میں شہر والوں کو فائدہ ہو، ان کو غلہ کی ضرورت ہو لیکن ایک شہر والا اس کو کہے کہ تم اپنا مال ابھی نہ بیچو، مجھ کو دے دو، میں مہنگی قیمت سے بیچ دوں گا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع کیا کیونکہ اس میں عام لوگوں کا نقصان ہے گو صرف ایک شخص کا فائدہ ہے، مگر یہ قاعدہ ہے کہ ایک شخص کے فائدہ کے لئے عام نقصان جائز نہیں ہو سکتا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

حدیث نمبر: 2176
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا يَبِيعُ حَاضِرٌ لِبَادٍ دَعُوا النَّاسَ يَرْزُقُ اللَّهُ بَعْضَهُمْ مِنْ بَعْضٍ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شہری باہر سے آنے والے دیہاتی کا مال نہ بیچے، لوگوں کو چھوڑ دو، (خود بیچیں) اللہ تعالیٰ بعض کو بعض سے روزی دیتا ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2176]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/البیوع 6 (1522)، سنن الترمذی/البیوع 13 (1223)، (تحفة الأشراف: 2764)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/البیوع 45 (3436)، مسند احمد3/307) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

حدیث نمبر: 2177
حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ الْعَنْبَرِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ ابْنِ طَاوُسٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَبِيعَ حَاضِرٌ لِبَادٍ" قُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ: مَا قَوْلُهُ حَاضِرٌ لِبَادٍ، قَالَ: لَا يَكُونُ سِمْسَارًا.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شہری کو دیہاتی کا مال بیچنے سے منع فرمایا ہے۔ طاؤس کہتے ہیں کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول: «حاضر لباد» کا کیا مفہوم ہے؟ تو انہوں نے کہا: بستی والا باہر والے کا دلال نہ بنے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2177]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/البیوع 68 (2158)، 71 (2163)، الإجارة 14 (2274)، صحیح مسلم/البیوع 6 (1521)، سنن ابی داود/البیوع 47 (3439)، سنن النسائی/البیوع 16 (4504)، (تحفة الأشراف: 5706)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/368) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه