الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابن ماجه
كتاب الأحكام
کتاب: قضا کے احکام و مسائل
12. بَابُ: مَنْ سُرِقَ لَهُ شَيْءٌ فَوَجَدَهُ فِي يَدِ رَجُلٍ اشْتَرَاهُ
12. باب: کسی آدمی کے یہاں چوری ہو گئی اور چوری کا مال کسی نے خرید لیا تو اس کا مال کا حقدار کون ہے؟
حدیث نمبر: 2331
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عُقْبَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا ضَاعَ لِلرَّجُلِ مَتَاعٌ أَوْ سُرِقَ لَهُ مَتَاعٌ فَوَجَدَهُ فِي يَدِ رَجُلٍ يَبِيعُهُ فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ وَيَرْجِعُ الْمُشْتَرِي عَلَى الْبَائِعِ بِالثَّمَنِ".
سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب آدمی کا کوئی سامان کھو جائے یا چوری ہو جائے، پھر وہ کسی آدمی کو اسے بیچتے ہوئے پائے تو وہ اس کا زیادہ حقدار ہے، اور جس نے خریدا وہ اس کے بیچنے والے سے قیمت واپس لے لے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأحكام/حدیث: 2331]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجة، (تحفة الأشراف: 4629، ومصباح الزجاجة: 816)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/13، 18) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (حجاج بن أرطاہ مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے)

وضاحت: ۱؎: یعنی اصل مالک جس کا مال چوری ہو گیا تھا، وہ اس کا زیادہ حق دار ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ حجاج بن أرطاة: ضعيف¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 462