الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابن ماجه
كتاب الأحكام
کتاب: قضا کے احکام و مسائل
26. بَابُ: مَنْ وَجَدَ مَتَاعَهُ بِعَيْنِهِ عِنْدَ رَجُلٍ قَدْ أَفْلَسَ
26. باب: ایک شخص کا دیوالیہ ہو گیا اور کسی نے اپنا مال اس کے پاس پا لیا تو اس کے حکم کا بیان۔
حدیث نمبر: 2358
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ جَمِيعًا، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ وَجَدَ مَتَاعَهُ بِعَيْنِهِ عِنْدَ رَجُلٍ قَدْ أَفْلَسَ فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ مِنْ غَيْرِهِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے بعینہ اپنا مال اس شخص کے پاس پا لیا جو مفلس (دیوالیہ) ہو گیا ہو، تو وہ دوسرے قرض خواہوں سے اس مال کا زیادہ حقدار ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأحكام/حدیث: 2358]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الاستقراض 14 (2402)، صحیح مسلم/المساقاة 5 (1559)، سنن ابی داود/البیوع 76 (3519، 3520)، سنن الترمذی/البیوع 26 (1262)، سنن النسائی/البیوع 93 (4680)، (تحفة الأشراف: 14861)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/البیوع 42 (88، مسند احمد (2/228، 258، 410، 468، 474، 508)، سنن الدارمی/البیوع 51 (2632) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

حدیث نمبر: 2359
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عَيَّاشٍ ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" أَيُّمَا رَجُلٍ بَاعَ سِلْعَةً فَأَدْرَكَ سِلْعَتَهُ بِعَيْنِهَا عِنْدَ رَجُلٍ وَقَدْ أَفْلَسَ وَلَمْ يَكُنْ قَبَضَ مِنْ ثَمَنِهَا شَيْئًا، فَهِيَ لَهُ وَإِنْ كَانَ قَبَضَ مِنْ ثَمَنِهَا شَيْئًا فَهُوَ أُسْوَةٌ لِلْغُرَمَاءِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے کوئی سامان بیچا پھر اس نے اس کو بعینہ اس (مشتری) کے پاس پایا جو دیوالیہ ہو گیا ہے، اور بائع کو ابھی تک اس کی قیمت میں سے کچھ نہیں ملا تھا، تو وہ سامان بائع کو ملے گا، اور اگر وہ اس کی قیمت میں سے کچھ لے چکا ہے تو وہ دیگر قرض خواہوں کے مانند ہو گا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأحكام/حدیث: 2359]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏وانظر ما قبلہ (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: یعنی اس کو بیچ کر قرض خواہوں کا قرضہ حصے کے طور پر اس سے ۱دا کریں گے، بائع کو بھی اپنے حصہ کے موافق ملے گا، حدیث سے یہ نکلا کہ اگر مشتری نے اسباب میں کچھ تصرف کیا ہو یعنی اس حال پر باقی نہ رہا جو بائع کے وقت پر تھا تب بھی وہ بائع کو نہ ملے گا بلکہ اس کو بیچ کر سب قرض خواہوں کو حصہ ادا کریں گے، بائع بھی اپنے حصہ کے موافق لے گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

حدیث نمبر: 2360
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ الْحِزَامِيُّ ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ ، عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنْ أَبِي الْمُعْتَمِرِ بْنِ عَمْرِو بْنِ رَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ خَلْدَةَ الزُّرَقِيِّ وَكَانَ قَاضِيًا بِالْمَدِينَةِ، قَالَ: جِئْنَا أَبَا هُرَيْرَةَ فِي صَاحِبٍ لَنَا قَدْ أَفْلَسَ، فَقَالَ: هَذَا الَّذِي قَضَى فِيهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَيُّمَا رَجُلٍ مَاتَ أَوْ أَفْلَسَ فَصَاحِبُ الْمَتَاعِ أَحَقُّ بِمَتَاعِهِ إِذَا وَجَدَهُ بِعَيْنِهِ".
ابن خلدہ زرقی (وہ مدینہ کے قاضی تھے) کہتے ہیں کہ ہم اپنے ایک ساتھی کے سلسلے میں جس کا دیوالیہ ہو گیا تھا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس آئے، تو انہوں نے کہا: ایسے ہی شخص کے بارے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فیصلہ دیا تھا: جو شخص مر جائے یا جس کا دیوالیہ ہو جائے، تو سامان کا مالک ہی اپنے سامان کا زیادہ حقدار ہے، جب وہ اس کو بعینہ اس کے پاس پائے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأحكام/حدیث: 2360]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/البیوع 76 (3523)، (تحفة الأشراف: 14269) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں ابو المعتمر بن عمرو بن رافع مجہول ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

حدیث نمبر: 2361
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ كَثِيرِ بْنِ دِينَارٍ الْحِمْصِيُّ ، حَدَّثَنَا الْيَمَانُ بْنُ عَدِيٍّ ، حَدَّثَنِي الزُّبَيْدِيُّ مُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَيُّمَا امْرِئٍ مَاتَ وَعِنْدَهُ مَالُ امْرِئٍ بِعَيْنِهِ اقْتَضَى مِنْهُ شَيْئًا أَوْ لَمْ يَقْتَضِ فَهُوَ أُسْوَةٌ لِلْغُرَمَاءِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص مر جائے، اور اس کے پاس کسی کا مال بعینہ موجود ہو، خواہ اس کی قیمت سے کچھ وصول کیا ہو یا نہیں، وہ ہر حال میں دوسرے قرض خواہوں کے مانند ہو گا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأحكام/حدیث: 2361]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 15268) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ قال الدارقطني (3/ 29): ’’ اليمان بن عدي ضعيف الحديث ‘‘¤ و الحديث السابق (الأصل: 2360) يغني عنه¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 464