الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابن ماجه
كتاب الرهون
کتاب: رہن کے احکام و مسائل
17. بَابُ: إِقْطَاعِ الأَنْهَارِ وَالْعُيُونِ
17. باب: نہروں اور چشموں کو جاگیر میں دینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2475
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُمَرَ الْعَدَنِيُّ ، حَدَّثَنَا فَرَجُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ عَلْقَمَةَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ أَبْيَضَ بْنِ حَمَّالٍ ، حَدَّثَنِي عَمِّي ثَابِتُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ أَبْيَضَ بْنِ حَمَّالٍ ، عَنْ أَبِيهِ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِيهِ أَبْيَضَ بْنِ حَمَّالٍ ، أَنَّهُ اسْتَقْطَعَ الْمِلْحَ الَّذِي يُقَالُ لَهُ مِلْحُ سُدِّ مَأْرِبٍ فَأَقْطَعَهُ لَهُ، ثُمَّ إِنَّ الْأَقْرَعَ بْنَ حَابِسٍ التَّمِيمِيَّ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي قَدْ وَرَدْتُ الْمِلْحَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ وَهُوَ بِأَرْضٍ لَيْسَ بِهَا مَاءٌ، وَمَنْ وَرَدَهُ أَخَذَهُ، وَهُوَ مِثْلُ الْمَاءِ الْعِدِّ، فَاسْتَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبْيَضَ بْنَ حَمَّالٍ فِي قَطِيعَتِهِ فِي الْمِلْحِ فَقَالَ: قَدْ أَقَلْتُكَ مِنْهُ عَلَى أَنْ تَجْعَلَهُ مِنِّي صَدَقَةً، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هُوَ مِنْكَ صَدَقَةٌ، وَهُوَ مِثْلُ الْمَاءِ الْعِدِّ مَنْ وَرَدَهُ أَخَذَهُ" قَالَ فَرَجٌ: وَهُوَ الْيَوْمَ عَلَى ذَلِكَ مَنْ وَرَدَهُ أَخَذَهُ، قَالَ: فَقَطَعَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْضًا وَنَخْلًا بِالْجُرْفِ جُرْفِ مُرَادٍ مَكَانَهُ حِينَ أَقَالَهُ مِنْهُ.
ابیض بن حمال رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے اس نمک کو جو نمک سدمآرب کے نام سے جانا جاتا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بطور جاگیر طلب کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے انہیں جاگیر میں دے دیا، پھر اقرع بن حابس تمیمی رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، اور عرض کیا: میں زمانہ جاہلیت میں اس نمک کی کان پر سے گزر چکا ہوں، وہ ایسی زمین میں ہے جہاں پانی نہیں ہے، جو وہاں جاتا ہے، وہاں سے نمک لے جاتا ہے، وہ بہتے پانی کی طرح ہے، جس کا سلسلہ کبھی بند نہیں ہوتا، یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابیض بن حمال سے نمک کی اس جاگیر کو فسخ کر دینے کو کہا، ابیض رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: میں اس کو اس شرط پر فسخ کرتا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے میری طرف سے صدقہ کر دیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اچھا وہ تمہاری طرف سے صدقہ ہے اور وہ جاری پانی کے مثل ہے، جو آئے اس سے لے جائے۔ فرج بن سعید کہتے ہیں: اور وہ آج تک ویسے ہی ہے، جو وہاں جاتا ہے اس میں سے نمک لے جاتاہے۔ ابیض رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اس جاگیر کے عوض جو آپ نے فسخ کر دی تھی «جرف» یعنی «جرف» مراد (ایک مقام کا نام ہے) میں زمین اور کھجور کے کچھ درخت جاگیر کے طور پر دیے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الرهون/حدیث: 2475]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الخراج 36 (3064)، سنن الترمذی/الأحکام 39 (1380)، (تحفة الأشراف: 1)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/البیوع 66 (2650) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ سنن أبي داود (3066)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 468