الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابن ماجه
كتاب الشفعة
کتاب: شفعہ کے احکام و مسائل
3. بَابُ: إِذَا وَقَعَتِ الْحُدُودُ فَلاَ شُفْعَةَ
3. باب: جائیداد کی حد بندی کے بعد حق شفعہ نہیں ہے۔
حدیث نمبر: 2497
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، وَأَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قَضَى بِالشُّفْعَةِ فِيمَا لَمْ يُقْسَمْ فَإِذَا وَقَعَتِ الْحُدُودُ فَلَا شُفْعَةَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسی جائیداد میں شفعہ کا حکم دیا ہے جو تقسیم نہ کی گئی ہو، لیکن جب تقسیم ہو جائے اور حد بندی ہو تو شفعہ نہیں ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الشفعة/حدیث: 2497]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 13241، 15249)، مصباح الزجاجة: 884)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/البیوع 75 (3515) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

حدیث نمبر: 2497M
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَمَّادٍ الطِّهْرَانِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، وَأَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ. قَالَ أَبُو عَاصِمٍ: سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ مُرْسَلٌ، وَأَبُو سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ مُتَّصِلٌ.
اس سند سے بھی ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اسی طرح مروی ہے۔ ابوعاصم کہتے ہیں: سعید بن مسیب کی روایت مرسل ہے، اور ابوسلمہ کی روایت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے متصل ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الشفعة/حدیث: 2497M]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 13241، 15249، ومصباح الزجاجة: 885)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2498
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْجَرَّاحِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مَيْسَرَةَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الشَّرِيدِ ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الشَّرِيكُ أَحَقُّ بِسَقَبِهِ مَا كَانَ".
ابورافع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شریک (ساجھی دار) اپنی قریبی جائیداد کا زیادہ حقدار ہے، خواہ کوئی بھی چیز ہو۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الشفعة/حدیث: 2498]
تخریج الحدیث: «انظرحدیث رقم: (2495) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري

حدیث نمبر: 2499
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ:" إِنَّمَا جَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الشُّفْعَةَ فِي كُلِّ مَا لَمْ يُقْسَمْ، فَإِذَا وَقَعَتِ الْحُدُودُ، وَصُرِّفَتِ الطُّرُقُ فَلَا شُفْعَةَ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شفعہ ہر اس جائیداد میں ٹھہرایا ہے جو تقسیم نہ کی گئی ہو، اور جب حد بندی ہو جائے اور راستے جدا ہو جائیں تو اب شفعہ نہیں ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الشفعة/حدیث: 2499]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/البیوع 96 (2213)، 97 (2214)، الشفعة 2 (2257)، الحیل 14 (76 69)، الشرکة 8 (95 24)، سنن ابی داود/البیوع 75 (3514)، سنن الترمذی/الأحکام 33 (1370)، (تحفة الأشراف: 3153)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/البیوع 107 (4708)، موطا امام مالک/الشفعة 1 (1)، مسند احمد (3/372، 399)، سنن الدارمی/البیوع 83 (2670) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: معلوم ہوا کہ وہ جائیداد جو تقسیم کے قابل نہ ہو، اس میں بھی شفعہ نہیں ہے، جیسے حمام اور کنواں وغیرہ۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري