الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابن ماجه
كتاب الحدود
کتاب: حدود کے احکام و مسائل
2. بَابُ: الْمُرْتَدِّ عَنْ دِينِهِ
2. باب: دین اسلام سے مرتد ہو جانے والے کا حکم۔
حدیث نمبر: 2535
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ بَدَّلَ دِينَهُ فَاقْتُلُوهُ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو اپنے دین (اسلام) کو بدل ڈالے اسے قتل کر دو ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الحدود/حدیث: 2535]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الجہاد 149 (3017)، المرتدین 2 (6922)، سنن ابی داود/الحدود 1 (4351)، سنن الترمذی/الحدود 25 (1458)، سنن النسائی/الحدود 11 (4064)، (تحفة الأشراف: 5987)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/282، 283، 323) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: ابوموسی اشعری رضی اللہ عنہ کی حدیث صحیحین میں ہے کہ معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ یمن میں ان کے پاس گئے، وہاں ایک شخص بندھا ہوا تھا، انہوں نے پوچھا: یہ کون ہے؟ ابوموسی اشعری رضی اللہ عنہ نے کہا: یہودی تھا پھر مسلمان ہو گیا، اب پھر یہودی ہو گیا، معاذ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں اس وقت تک نہیں بیٹھوں گا جب تک کہ اللہ اور اس کے رسول کے حکم کے مطابق اسے قتل نہ کر دیا جائے، اور مرتد چاہے مرد ہو یا عورت واجب القتل ہے۔ امام ابوحنیفہ کہتے ہیں کہ عورت کو قتل نہیں کیا جائے گا، بلکہ اسے قید کریں گے، یہاں تک کہ دوبارہ دین اسلام میں داخل ہو جائے۔ اور فقہاء کا کہنا ہے کہ سب سے پہلے مرتد کے ان شبہات کا ازالہ کریں گے جو اس کو اسلام کے بارے میں لاحق ہے، اور تین دن تک قید میں رکھیں گے، اگر اس پر بھی مسلمان نہ ہو تو اس کو قتل کر دیں گے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري

حدیث نمبر: 2536
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ بَهْزِ بْنِ حَكِيمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَقْبَلُ اللَّهُ مِنْ مُشْرِكٍ أَشْرَكَ بَعْدَ مَا أَسْلَمَ عَمَلًا حَتَّى يُفَارِقَ الْمُشْرِكِينَ إِلَى الْمُسْلِمِينَ".
معاویہ بن حیدۃ قشیری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کسی ایسے مشرک کا کوئی عمل قبول نہیں کرے گا جو اسلام لانے کے بعد شرک کرے، الا یہ کہ وہ پھر مشرکین کو چھوڑ کر مسلمانوں سے مل جائے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الحدود/حدیث: 2536]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الزکاة 1 (2438)، 73 (2569)، (تحفة الأشراف: 11388)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/5) (حسن)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: یعنی دار الکفر سے دار الاسلام میں آ جائے، مراد وہ دار الکفر ہے جہاں مسلمان اسلام کے ارکان اور عبادات بجا نہ لا سکیں، ایسی جگہ سے ہجرت کرنا فرض ہے اور بعضوں نے کہا: مسلمانوں کی جماعت میں شریک ہونے کا مقصدیہ ہے کہ کافروں کی عادات و اخلاق چھوڑ دے۔

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن