الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابن ماجه
كتاب الديات
کتاب: دیت (خون بہا) کے احکام و مسائل
8. بَابُ: مَنْ حَالَ بَيْنَ وَلِيِّ الْمَقْتُولِ وَبَيْنَ الْقَوَدِ أَوِ الدِّيَةِ
8. باب: قصاص یا دیت لینے میں جو مقتول کے ورثاء کے آڑے آئے اس کے گناہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 2635
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ كَثِيرٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ طَاوُسٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَفَعَهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ قَتَلَ فِي عِمِّيَّةٍ أَوْ عَصَبِيَّةٍ بِحَجَرٍ أَوْ سَوْطٍ أَوْ عَصًا، فَعَلَيْهِ عَقْلُ الْخَطَإِ، وَمَنْ قَتَلَ عَمْدًا فَهُوَ قَوَدٌ وَمَنْ حَالَ بَيْنَهُ وَبَيْنَهُ فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ لَا يُقْبَلُ مِنْهُ صَرْفٌ وَلَا عَدْلٌ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اندھا دھند فساد (بلوہ) میں یا تعصب کی وجہ سے پتھر، کوڑے یا ڈنڈے سے مار دیا جائے، تو قاتل پر قتل خطا کی دیت لازم ہو گی، اور اگر قصداً مارا جائے، تو اس میں قصاص ہے، جو شخص قصاص یا دیت میں حائل ہو تو اس پر لعنت اللہ کی ہے، اس کے فرشتوں کی، اور سب لوگوں کی، اس کا نہ فرض قبول ہو گا نہ نفل ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الديات/حدیث: 2635]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الدیات 17 (4539مرسلاً)، 28 (4591)، سنن النسائی/القسامة 26 (4793)، (تحفة الأشراف: 5739) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: یہی حکم ہے ہر اس شخص کا جو انصاف اور شرع کی بات سے روکے اور اس میں خلل ڈالے، وہ ملعون ہے، اس کا نماز روزہ سب بے فائدہ ہے، اور اندھا دھند فساد کا مطلب یہ ہے کہ اس کا قاتل معلوم نہ ہو یا قتل کی کوئی وجہ نہ ہو یا کوئی اپنے لوگوں کی طرفداری کرتا ہو تو اس میں مارا جائے، یہ عصبیت ہے، تعصب بھی اسی سے نکلا ہے، مطلب یہ ہے کہ ہتھیار سے عمداً نہ مارا جائے بلکہ چھوٹے پتھر یا چھڑی یا کوڑے سے مارا جائے تو اس میں دیت ہو گی قصاص نہ ہو گا جیسے اوپر گزرا۔

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح