الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابن ماجه
كتاب الديات
کتاب: دیت (خون بہا) کے احکام و مسائل
15. بَابُ: عَقْلُ الْمَرْأَةِ عَلَى عَصَبَتِهَا وَمِيرَاثُهَا لِوَلَدِهَا
15. باب: عورت کی دیت اس کے عصبہ (باپ کے رشتہ داروں) پر ہے اور اس کی میراث اس کی اولاد کو ملے گی۔
حدیث نمبر: 2647
حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ ، أَنْبَأَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَاشِدٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ:" قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَعْقِلَ الْمَرْأَةَ عَصَبَتُهَا مَنْ كَانُوا وَلَا يَرِثُوا مِنْهَا شَيْئًا إِلَّا مَا فَضَلَ عَنْ وَرَثَتِهَا وَإِنْ قُتِلَتْ فَعَقْلُهَا بَيْنَ وَرَثَتِهَا فَهُمْ يَقْتُلُونَ قَاتِلَهَا".
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عورت پر واجب دیت کو اس کے عصبہ (باپ کے رشتہ دار) ادا کریں گے، لیکن اس عورت کی میراث سے انہیں وہی حصہ ملے گا جو ورثاء سے بچ جائے گا، اگر عورت قتل کر دی جائے، تو اس کی دیت اس کے ورثاء کے درمیان تقسیم ہو گی، اور وہی اس کے قاتل کو قتل کریں گے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الديات/حدیث: 2647]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأ شراف: 8715،)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/القسامة 30 (4809) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

حدیث نمبر: 2648
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا الْمُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ ، حَدَّثَنَا مُجَالِدٌ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ:" جَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الدِّيَةَ عَلَى عَاقِلَةِ الْقَاتِلَةِ"، فَقَالَتْ: عَاقِلَةُ الْمَقْتُولَةِ يَا رَسُولَ اللَّهِ، مِيرَاثُهَا لَنَا، قَالَ:" لَا مِيرَاثُهَا لِزَوْجِهَا وَوَلَدِهَا".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مقتولہ کی دیت قاتلہ کے عصبہ (باپ کے رشتہ داروں) پر ٹھہرائی تو مقتولہ کے عصبہ نے کہا: اس کی میراث کے حقدار ہم ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میراث اس کے شوہر اور اس کے لڑکے کو ملے گی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الديات/حدیث: 2648]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الدیات 21 (4575)، (تحفة الأشراف: 2347) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ سنن أبي داود (4575)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 474