حارث بن حسان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں مدینہ آیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر کھڑے دیکھا، اور بلال رضی اللہ عنہ آپ کے سامنے گلے میں تلوار ٹکائے ہوئے تھے، پھر اچانک ایک کالا بڑا جھنڈا دکھائی دیا، میں نے کہا: یہ کون ہیں؟ لوگوں نے بتایا کہ یہ عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ ہیں جو ایک غزوہ سے واپس آئے ہیں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2816]
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/تفسیر القرآ ن 51 (2) (3273، 3274)، (تحفة الأشراف: 3277)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/482) (حسن)»
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے دن مکہ میں داخل ہوئے تو آپ کا جھنڈا سفید تھا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2817]
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بڑا جھنڈا کالا اور چھوٹا جھنڈا سفید تھا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2818]
وضاحت: ۱؎: حدیث میں «رایہ» اور «لواء» کا لفظ ہے، «رایہ» یعنی بڑا جھنڈا کالا تھا،اور «لواء» چھوٹا جھنڈا سفید تھا، اس سے معلوم ہوا کہ امام کو لشکروں کو ترتیب دینا اور جھنڈے اور نشان بنانا مستحب ہے۔