الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابن ماجه
كتاب الجهاد
کتاب: جہاد کے فضائل و احکام
33. بَابُ: مَا أَحْرَزَ الْعَدُوُّ ثُمَّ ظَهَرَ عَلَيْهِ الْمُسْلِمُونَ
33. باب: دشمن نے مسلمانوں کے مال پر قبضہ کر لیا پھر مسلمان ان پر غالب آ گئے اور وہی مال ان کے ہاتھ لگ گیا تو اس کے حکم کا بیان۔
حدیث نمبر: 2847
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" ذَهَبَتْ فَرَسٌ لَهُ فَأَخَذَهَا الْعَدُوُّ فَظَهَرَ عَلَيْهِمُ الْمُسْلِمُونَ، فَرُدَّ عَلَيْهِ فِي زَمَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. قَالَ: وَأَبَقَ عَبْدٌ لَهُ فَلَحِقَ بِالرُّومِ فَظَهَرَ عَلَيْهِمُ الْمُسْلِمُونَ"، فَرَدَّهُ عَلَيْهِ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ بَعْدَ وَفَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ان کا ایک گھوڑا چلا گیا، اور اسے دشمن نے پکڑ لیا، پھر مسلمان ان پر غالب آ گئے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں وہ انہیں لوٹایا گیا، ان کا ایک غلام بھی بھاگ گیا، اور روم (کے نصاریٰ) سے جا ملا، پھر مسلمان ان پر غالب آ گئے، تو خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد ان کو واپس کر دیا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2847]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجہاد 187 (3067 تعلیقاً)، سنن ابی داود/الجہاد 135 (2699)، (تحفة الأشراف: 7943) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: صحیح مسلم میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی عضباء کو کافر لے گئے، پھر ایک عورت اس پر چڑھ کر مسلمانوں کے پاس آ گئی، تو اس اونٹنی کے نحر کرنے کی اس نے نذر کی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو نذر گناہ کی ہو، یا اپنی ملکیت میں نہ ہو وہ پوری نہ کی جائے، علماء کا یہی قول ہے کہ کافر غلبہ سے مسلمانوں کے کسی چیز کے مالک نہ ہوں گے اور جب وہ چیز پھر ہاتھ آئے تو اس کا مالک لے لے گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري