الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابن ماجه
كتاب المناسك
کتاب: حج و عمرہ کے احکام و مسائل
103. . بَابُ: فَضْلِ مَكَّةَ
103. باب: مکہ کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 3108
حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ الْمِصْرِيُّ ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، أَخْبَرَنِي عُقَيْلٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ ، أَنَّهُ قَالَ: إِنَّ أَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ، أَخْبَرَهُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَدِيِّ بْنِ الْحَمْرَاءِ ، قَالَ لَهُ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَلَى نَاقَتِهِ وَاقِفٌ بِالْحَزْوَرَةِ، يَقُولُ:" وَاللَّهِ إِنَّكِ لَخَيْرُ أَرْضِ اللَّهِ، وَأَحَبُّ أَرْضِ اللَّهِ إِلَيَّ، وَاللَّهِ لَوْلَا أَنِّي أُخْرِجْتُ مِنْكِ مَا خَرَجْتُ".
عبداللہ بن عدی بن حمراء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ اپنی اونٹنی پر حزورہ (مکہ میں ایک مقام) میں کھڑے فرما رہے تھے: قسم اللہ کی! بلاشبہ تو اللہ کی ساری زمین سے بہتر ہے، اور اللہ کی زمین میں مجھے سب سے زیادہ پسند ہے، قسم اللہ کی! اگر میں تجھ سے نکالا نہ جاتا تو میں نہ نکلتا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 3108]
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/المناقب 69 (3925)، (تحفة الأشراف: 6641)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/305)، سنن الدارمی/السیر 67 (2552) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

حدیث نمبر: 3109
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ بُكَيْرٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق ، حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ صَالِحٍ ، عَنْ الْحَسَنِ بْنِ مُسْلِمِ بْنِ يَنَّاقٍ ، عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ شَيْبَةَ ، قَالَتْ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ عَامَ الْفَتْحِ، فَقَالَ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ مَكَّةَ يَوْمَ خَلَقَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ، فَهِيَ حَرَامٌ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ، لَا يُعْضَدُ شَجَرُهَا وَلَا يُنَفَّرُ صَيْدُهَا وَلَا يَأْخُذُ لُقْطَتَهَا إِلَّا مُنْشِدٌ"، فَقَالَ الْعَبَّاسُ: إِلَّا الْإِذْخِرَ، فَإِنَّهُ لِلْبُيُوتِ وَالْقُبُورِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِلَّا الْإِذْخِرَ".
صفیہ بنت شیبہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فتح مکہ کے سال خطبہ دیتے ہوئے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگو! اللہ نے مکہ کو اسی دن حرام قرار دے دیا جس دن اس نے آسمان و زمین کو پیدا کیا، اور وہ قیامت تک حرام رہے گا، نہ وہاں کا درخت کاٹا جائے گا، نہ وہاں کا شکار بدکایا جائے گا، اور نہ وہاں کی گری پڑی چیز اٹھائی جائے گی، البتہ اعلان کرنے والا اٹھا سکتا ہے، اس پر عباس رضی اللہ عنہ نے کہا: اذخر (نامی گھاس) کا اکھیڑنا جائز فرما دیجئیے کیونکہ وہ گھروں اور قبروں کے کام آتی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اچھا اذخر اکھاڑنا جائز ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 3109]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 15908، ومصباح الزجاجة: 1076)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الجنائز 76 (1349 تعلیقاً) (حسن)» ‏‏‏‏ (ابان بن صالح ضعیف ہیں، لیکن شاہد کی تقویت سے یہ حسن ہے، ملاحظہ ہو: الإرواء: 4 /249)

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

حدیث نمبر: 3110
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، وَابْنُ الْفُضَيْلِ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ ، أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَابِطٍ ، عَنْ عَيَّاشِ بْنِ أَبِي رَبِيعَةَ الْمَخْزُومِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَزَالُ هَذِهِ الْأُمَّةُ بِخَيْرٍ مَا عَظَّمُوا هَذِهِ الْحُرْمَةَ حَقَّ تَعْظِيمِهَا، فَإِذَا ضَيَّعُوا ذَلِكَ هَلَكُوا".
عیاش بن ابی ربیعہ مخزومی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ یہ امت برابر خیر اور بھلائی میں رہے گی جب تک وہ اس حرمت والے شہر کی اس طرح تعظیم کرتی رہے گی جیسا کہ اس کی تعظیم کا حق ہے، پھر جب لوگ اس کی تعظیم کو چھوڑ دیں گے تو ہلاک ہو جائیں گے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 3110]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11012، ومصباح الزجاجة: 1077)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/347) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (یزید بن أبی زیاد ضعیف ہیں اختلاط کا شکار ہو گئے تھے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ يزيد بن أبي زياد: ضعيف مشهور¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 487