الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابن ماجه
كتاب الأطعمة
کتاب: کھانوں کے متعلق احکام و مسائل
2. بَابُ: طَعَامُ الْوَاحِدِ يَكْفِي الاِثْنَيْنِ
2. باب: ایک شخص کا کھانا دو کے لیے کافی ہوتا ہے۔
حدیث نمبر: 3254
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقِّيُّ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زِيَادٍ الْأَسَدِيُّ ، أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَنْبَأَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" طَعَامُ الْوَاحِدِ يَكْفِي الِاثْنَيْنِ، وَطَعَامُ الِاثْنَيْنِ يَكْفِي الْأَرْبَعَةَ، وَطَعَامُ الْأَرْبَعَةِ يَكْفِي الثَّمَانِيَةَ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک شخص کا کھانا دو کے لیے کافی ہوتا ہے اور دو کا کھانا چار کے لیے کافی ہوتا ہے، اور چار کا کھانا آٹھ افراد کے لیے کافی ہوتا ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3254]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الأشربة 33 (2059)، (تحفة الأشراف: 2828)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الأطعمة 21 (1820)، مسند احمد (2/407، 3/301، 305، 382)، سنن الدارمی/الأطعمة 14، 2087) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: یعنی جب ایک آدمی پیٹ بھر کھاتا ہو، تو وہ دو آدمیوں کو کافی ہو جائے گا، اس پر گزارہ کر سکتے ہیں گو خوب آسودہ نہ ہوں، بعضوں نے کہا: حدیث کا مطلب یہ ہے کہ جب کھانے کی قلت ہو، اور مسلمان بھوکے ہوں، تو ہر ایک آدمی کو مستحب ہے کہ اپنے کھانے میں ایک اور بھائی کو شریک کرے، اس صورت میں دونوں زندہ رہ سکتے ہیں اور کم کھانے میں فائدہ بھی ہے کہ آدمی چست چالاک رہتا ہے اور صحت عمدہ رہتی ہے، بعضوں نے کہا: مطلب یہ ہے کہ جب آدمی کے کھانے میں دو بھائی مسلمان شریک ہوں گے، اور اللہ تعالی کا نام لے کر کھائیں گے، تو وہ کھانا دونوں کو کفایت کر جائے گا، اور برکت ہوگی، واللہ اعلم۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

حدیث نمبر: 3255
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ قَهْرَمَانُ آلِ الزُّبَيْرِ، قَالَ: سَمِعْتُ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ طَعَامَ الْوَاحِدِ يَكْفِي الِاثْنَيْنِ، وَإِنَّ طَعَامَ الِاثْنَيْنِ يَكْفِي الثَّلَاثَةَ وَالْأَرْبَعَةَ، وَإِنَّ طَعَامَ الْأَرْبَعَةِ يَكْفِي الْخَمْسَةَ وَالسِّتَّةَ".
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک آدمی کا کھانا دو کے لیے کافی ہوتا ہے، دو کا کھانا تین اور چار کے لیے کافی ہوتا ہے، اور چار کا کھانا پانچ اور چھ کے لیے کافی ہوتا ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3255]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10535، ومصباح الزجاجة: 1118) (ضعیف جدا)» ‏‏‏‏ (سند میں عمرو بن دینار ہیں، جنہوں نے سالم سے منکر احادیث روایت کی ہے، ملاحظہ ہو: تراجع الألبانی: رقم: 561)

قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ عمرو بن دينار قھرمان آل الزبير ضعيف¤ و الحديث السابق (الأصل: 3255) يغني عنه¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 493