انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو یہ پسند کرے کہ اللہ تعالیٰ اس کے گھر میں خیر و برکت زیادہ کرے، اسے چاہیئے کہ وضو کرے جب دوپہر کا کھانا آ جائے، اور جب اسے اٹھا کر واپس لے جایا جائے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3260]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1445، ومصباح الزجاجة: 1119) (ضعیف)» (سند میں جبارہ بن المغلس اور کثیر بن سلیم دونوں ضعیف ہیں، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 117)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ كثير بن سليم: ضعيف¤ والسند ضعفه البوصيري¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 493
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیت الخلاء سے نکلے تو کھانا لایا گیا، ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا میں آپ کے لیے وضو کا پانی نہ لاؤں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں نماز ادا کرنا چاہتا ہوں“؟ ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3261]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 14229، ومصباح الزجاجة: 1120) (حسن صحیح)» (سند میں صاعد بن عبید مقبول ہیں، لیکن شواہد کی بناء پر یہ صحیح ہے)
وضاحت: ۱؎: جو وضو ضروری ہو، معلوم ہوا کہ کھانے سے پہلے وضو ضروری نہیں صرف ہاتھ دھونا ہی کافی ہے۔