الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابن ماجه
كتاب الأطعمة
کتاب: کھانوں کے متعلق احکام و مسائل
17. بَابُ: الاِجْتِمَاعِ عَلَى الطَّعَامِ
17. باب: ایک ساتھ کھانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3286
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، وَدَاوُدُ بْنُ رُشَيْدٍ , وَمُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ , قَالُوا: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا وَحْشِيُّ بْنُ حَرْبِ بْنِ وَحْشِيِّ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ وَحْشِيٍّ ، أنهم قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا نَأْكُلُ وَلَا نَشْبَعُ، قَالَ:" فَلَعَلَّكُمْ تَأْكُلُونَ مُتَفَرِّقِينَ"، قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ:" فَاجْتَمِعُوا عَلَى طَعَامِكُمْ، وَاذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهِ يُبَارَكْ لَكُمْ فِيهِ".
وحشی بن حرب حبشی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم لوگ کھاتے ہیں لیکن سیر نہیں ہوتے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شاید الگ الگ متفرق ہو کر کھاتے ہو، لوگوں نے کہا: جی ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کھانا مل جل کر ایک ساتھ کھاؤ، اور اللہ کا نام لیا کرو، تو اس میں تمہارے لیے برکت ہو گی ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3286]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الأطعمة 15 (3764)، (تحفة الأشراف: 1179)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/501) (حسن) (تراجع الألبانی: رقم: 97)۔» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: اس سے معلوم ہوا اجتماعی کھانا شکم سیری اور حصول برکت کا سبب ہے اور اس سے گریز بے برکتی کا باعث ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ سنن أبي داود (3764)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 494

حدیث نمبر: 3287
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ قَهْرَمَانُ آلِ الزُّبَيْرِ، قَالَ: سَمِعْتُ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي ، يَقُولُ: سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كُلُوا جَمِيعًا وَلَا تَفَرَّقُوا، فَإِنَّ الْبَرَكَةَ مَعَ الْجَمَاعَةِ".
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم سب مل کر کھانا کھاؤ، اور الگ الگ ہو کر مت کھاؤ، اس لیے کہ برکت سب کے ساتھ مل کر کھانے میں ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3287]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10535، ومصباح الزجاجة: 1127) (ضعیف جدا)» ‏‏‏‏ (عمرو بن دینار قہرمان آل الزبیر نے سالم سے منکر احادیث روایت کی ہے، اس لئے حدیث ضعیف ہے، لیکن پہلا جملہ «كلوا جميعا ولا تفرقوا» ثابت ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 2691، تراجع الألبانی: رقم: 361)

قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا والجملة الأولى ثابتة

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ انظر الحديث السابق (3255)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 494