الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابن ماجه
كتاب الأطعمة
کتاب: کھانوں کے متعلق احکام و مسائل
28. بَابُ: أَطَايِبِ اللَّحْمِ
28. باب: جانور کا کس جگہ کا گوشت سب سے عمدہ اور لذیذ ہوتا ہے؟
حدیث نمبر: 3307
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ الْعَبْدِيُّ . ح وحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو حَيَّانَ التَّيْمِيُّ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ:" أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ بِلَحْمٍ فَرُفِعَ إِلَيْهِ الذِّرَاعُ وَكَانَتْ تُعْجِبُهُ، فَنَهَسَ مِنْهَا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک دن گوشت آیا، تو آپ کو دست کا گوشت پیش کیا گیا، اس لیے کہ وہ آپ کو بہت پسند تھا تو آپ نے اس میں سے دانت سے نوچ کر کھایا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3307]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/تفسیر القرآن سورة 17 (4712)، صحیح مسلم/الإیمان 84 (194)، سنن الترمذی/الأطعمة 34 (1837)، القیامة 10 (2434)، (تحفة الأشراف: 14927)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/331، 435) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

حدیث نمبر: 3308
حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ أَبُو بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، حَدَّثَنِي شَيْخٌ مِنْ فَهْمٍ، قَالَ: وَأَظُنُّهُ يُسَمَّى مُحَمَّدَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ , أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ جَعْفَرٍ ، يُحَدِّثُ ابْنَ الزُّبَيْرِ، وَقَدْ نَحَرَ لَهُمْ جَزُورًا أَوْ بَعِيرًا، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: وَالْقَوْمُ يُلْقُونَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّحْمَ , يَقُولُ:" أَطْيَبُ اللَّحْمِ، لَحْمُ الظَّهْرِ".
عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہما نے عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما سے جنہوں نے لوگوں کے لیے ایک اونٹ ذبح کر رکھا تھا بیان کیا کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس وقت فرماتے سنا ہے جب لوگ آپ کے لیے گوشت ڈال رہے تھے: سب سے عمدہ اور لذیذ پٹھے کا گوشت ہوتا ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3308]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5227، ومصباح الزجاجة: 1137)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/204، 205) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (محمد بن عبد اللہ کی وجہ سے یہ ضعیف ہے، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 2813)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن