الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابن ماجه
كتاب الأطعمة
کتاب: کھانوں کے متعلق احکام و مسائل
31. بَابُ: الْكَبِدِ وَالطِّحَالِ
31. باب: کلیجی اور تلی کا بیان۔
حدیث نمبر: 3314
حَدَّثَنَا أَبُو مُصْعَبٍ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" أُحِلَّتْ لَنَا مَيْتَتَانِ وَدَمَانِ , فَأَمَّا الْمَيْتَتَانِ فَالْحُوتُ وَالْجَرَادُ , وَأَمَّا الدَّمَانِ فَالْكَبِدُ وَالطِّحَالُ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے لیے دو مردار اور دو خون حلال کر دئیے گئے ہیں: رہے دونوں مردار تو وہ مچھلی اور ٹڈی ہے، اور رہے دونوں خون: تو وہ جگر (کلیجی) اور تلی ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3314]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6738، ومصباح الزجاجة: 1141)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/97) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں عبدالرحمن بن زید بن اسلم ضعیف ہے، سلیمان بن بلال نے ان کی متابعت کی ہے لیکن عمر رضی اللہ عنہ پر موقوف کیا ہے، اور وہ حکما مرفوع ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 1118)

وضاحت: ۱؎: یہ دونوں بھی خون ہیں گو جمے ہوئے سہی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ انظر الحديث السابق (3218)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 495