الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابن ماجه
كتاب الأطعمة
کتاب: کھانوں کے متعلق احکام و مسائل
42. بَابُ: تَفْتِيشِ التَّمْرِ
42. باب: اچھی اچھی کھجوریں تلاش کر کے کھانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3333
حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ , حَدَّثَنَا أَبُو قُتَيْبَةَ , عَنْ هَمَّامٍ , عَنْ إِسْحَاق بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ , عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ , قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أُتِيَ بِتَمْرٍ عَتِيقٍ , فَجَعَلَ يُفَتِّشُهُ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ کے پاس پرانی کھجوریں لائی گئیں، تو آپ اس میں سے اچھی کھجوریں چھانٹنے لگے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3333]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الأطعمة 43 (3832، 3833)، (تحفة الأشراف: 215) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: یعنی اس میں سے اچھی اچھی کھجوریں نکال کر کھاتے تھے، ابوداود کی روایت میں اتنا زیادہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس میں سے کیڑے سسریاں نکالتے تھے، دوسری روایت میں کھجور چھانٹنے سے منع فرمایا، اور یہ محمول ہے اس حالت پر جب نئی کھجور ہو تو اس وقت چھانٹنے کی ضرورت نہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن