الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابن ماجه
كتاب الأطعمة
کتاب: کھانوں کے متعلق احکام و مسائل
48. بَابُ: خُبْزِ الْبُرِّ
48. باب: گیہوں کی روٹی کا بیان۔
حدیث نمبر: 3343
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ , حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ , عَنْ يَزِيدَ بْنِ كَيْسَانَ , عَنْ أَبِي حَازِمٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّهُ قَالَ:" وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ , مَا شَبِعَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ تِبَاعًا مِنْ خُبْزِ الْحِنْطَةِ , حَتَّى تَوَفَّاهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلسل تین روز تک کبھی گیہوں کی روٹی سیر ہو کر نہیں کھائی یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو وفات دے دی ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3343]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الزہد 1 (2976)، سنن الترمذی/الزہد 38 (2358)، (تحفة الأشراف: 13440)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأطعمة 1 (5374)، مسند احمد (2/434) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: یعنی برابر تین دن تک کبھی گیہوں کی روٹی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہیں ملی، اس طرح کہ پیٹ بھر کر کھائے ہوں، ہر روز بلکہ کبھی ایک دن گیہوں کی روٹی کھائی، تو دوسرے دن جو کی ملی، اور کبھی پیٹ بھر کر نہیں ملی، غرض ساری عمر تکلیف اور فقر و فاقہ ہی میں کٹی، سبحان اللہ! شہنشاہی میں فقیری یہی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

حدیث نمبر: 3344
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى , حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو , حَدَّثَنَا زَائِدَةُ , عَنْ مَنْصُورٍ , عَنْ إِبْرَاهِيمَ , عَنْ الْأَسْوَدِ , عَنْ عَائِشَةَ , قَالَتْ:" مَا شَبِعَ آلُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُنْذُ قَدِمُوا الْمَدِينَةَ ثَلَاثَ لَيَالٍ تِبَاعًا مِنْ خُبْزِ بُرٍّ , حَتَّى تُوُفِّيَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر والوں نے جب سے وہ مدینہ آئے ہیں، کبھی بھی تین دن مسلسل گیہوں کی روٹی سیر ہو کر نہیں کھائی، یہاں تک کہ آپ وفات پا گئے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3344]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأطعمة 23 (5416)، 27 (5423)، الأضاحي 16 (5570)، (تحفة الأشراف: 15986)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الزہد 1 (2970)، سنن الترمذی/الأضاحي 14 (1510)، سنن النسائی/الضحایا 36 (4437)، مسند احمد (6/102، 209، 277) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري