الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابن ماجه
كتاب الأطعمة
کتاب: کھانوں کے متعلق احکام و مسائل
61. بَابُ: أَكْلِ الثِّمَارِ
61. باب: پھل اور میوہ کھانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3368
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ كَثِيرِ بْنِ دِينَارٍ الْحِمْصِيُّ , حَدَّثَنَا أَبِي , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عِرْقٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ , قَالَ: أُهْدِيَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنَبٌ مِنْ الطَّائِفِ فَدَعَانِي , فَقَالَ:" خُذْ هَذَا الْعُنْقُودَ , فَأَبْلِغْهُ أُمَّكَ" , فَأَكَلْتُهُ قَبْلَ أَنْ أُبْلِغَهُ إِيَّاهَا , فَلَمَّا كَانَ بَعْدَ لَيَالٍ , قَالَ لِي:" مَا فَعَلَ الْعُنْقُودُ؟ هَلْ أَبْلَغْتَهُ أُمَّكَ؟" , قُلْتُ: لَا , فَسَمَّانِي غُدَرَ.
نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس طائف سے انگور ہدیہ میں آئے، آپ نے مجھے بلایا اور فرمایا: یہ خوشہ لو اور اپنی ماں کو پہنچا دو، میں نے وہ خوشہ ماں تک پہنچانے سے پہلے ہی کھا لیا، جب چند روز ہو گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے پوچھا: خوشے کا کیا ہوا؟ کیا تم نے اسے اپنی ماں کو دیا؟ میں نے عرض کیا: نہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا نام (محبت و مزاح سے) دغا باز رکھ دیا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3368]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11633، ومصباح الزجاجة: 1166) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں عبدالرحمن بن عرق مقبول راوی ہیں، جن کا کوئی متابع نہیں اس لئے وہ لین الحدیث ہیں، اور اس کی وجہ سے یہ سند ضعیف ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ عبد الرحمٰن بن عرق:مجهول (التحرير: 3951) لم يوثقه غير ابن حبان¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 498

حدیث نمبر: 3369
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مُحَمَّدٍ الطَّلْحِيُّ , حَدَّثَنَا نُقَيْبُ بْنُ حَاجِبٍ , عَنْ أَبِي سَعِيدٍ , عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ الزُّبَيْرِيِّ , عَنْ طَلْحَةَ , قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبِيَدِهِ سَفَرْجَلَةٌ , فَقَالَ:" دُونَكَهَا يَا طَلْحَةُ فَإِنَّهَا تُجِمُّ الْفُؤَادَ".
طلحہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، اور آپ کے ہاتھ میں بہی (سفرجل) ۱؎ تھا، آپ نے مجھ سے فرمایا: طلحہ! اسے لے لو، یہ دل کے لیے راحت بخش ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3369]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5004، ومصباح الزجاجة: 1167) (ضعیف الإسناد)» ‏‏‏‏ (سند میں نقیب بن حاجب، ابو سعید اور عبدالملک سب مجہول ہیں)

وضاحت: ۱؎: بہی اور سیب دونوں دل کے لئے مقوی اور دل کی دھڑکن دور کرنے میں مفید ہیں، اگرچہ حدیث ضعیف ہے، مگر یہ دونوں گرم مزاج والوں کے لئے مفید ہیں۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ ضعيف¤ نقيب بن حاجب و أبو سعيد و عبدالملك الزبيري:مجهولون (تقريب: 7185،8134،4230)¤ وللحديث شواهد ضعيفة في العلل المتناهية (165/2،166)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 498