الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابن ماجه
كتاب الطب
کتاب: طب کے متعلق احکام و مسائل
4. بَابُ: لاَ تُكْرِهُوا الْمَرِيضَ عَلَى الطَّعَامِ
4. باب: مریض کو کھانے پر مجبور نہ کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3444
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ , حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ يُونُسَ بْنِ بُكَيْرٍ , عَنْ مُوسَى بْنِ عَلِيِّ بْنِ رَبَاحٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تُكْرِهُوا مَرْضَاكُمْ عَلَى الطَّعَامِ وَالشَّرَابِ , فَإِنَّ اللَّهَ يُطْعِمُهُمْ وَيَسْقِيهِمْ".
عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اپنے مریضوں کو کھانے اور پینے پر مجبور نہ کرو، اس لیے کہ اللہ تعالیٰ انہیں کھلاتا اور پلاتا ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطب/حدیث: 3444]
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الطب 4 (2040)، (تحفة الأشراف: 9943، ومصباح الزجاجة: 1195) (حسن)» ‏‏‏‏ (سند میں بکر بن یونس ضعیف راوی ہیں، لیکن شواہد کی وجہ سے یہ حسن ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 727)

وضاحت: ۱؎: کھانے پینے کا مقصد یہی ہے کہ روح کا تعلق جسم سے باقی رہے، اور آدمی کو تسلی اور سکون حاصل ہو، چونکہ اللہ تعالیٰ سب کا محافظ اور سب کا رازق ہے، اس لیے وہ بیماروں کی دوسری طرح خبر گیری کرتا ہے کہ ان کو غذا کی ضرورت نہیں پڑتی، بس جب وہ اپنی خوشی سے کھانا چاہیں ان کو کھلاؤ زبردستی مت کرو، اور جو غذا زبردستی سے کھائی جائے، اس سے فائدہ کے بجائے نقصان ہو جاتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ ترمذي (2040)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 500