ام قیس بنت محصن رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں اپنے بچے کو لے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی، اور اس سے پہلے میں نے «عذرہ»۱؎(ورم حلق) کی شکایت سے اس کا حلق دبایا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”آخر کیوں تم لوگ اپنے بچوں کے حلق دباتی ہو؟ تم یہ عود ہندی اپنے لیے لازم کر لو، اس لیے کہ اس میں سات بیماریوں کا علاج ہے، اگر «عذرہ»۱؎(ورم حلق) کی شکایت ہو تو اس کو ناک ٹپکایا جائے، اور اگر «ذات الجنب»۲؎(نمونیہ) کی شکایت ہو تو اسے منہ سے پلایا جائے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطب/حدیث: 3462]
وضاحت: ۱؎: «عذرہ»: ایک ورم ہے حلق میں بچوں کو اکثر ہو جاتا ہے، عورتیں دبا کر انگلی سے اس کا علاج کرتی ہیں۔ ۲؎: «ذات الجنب»: ایک بیماری ہے جسے نمونیہ کہا جاتا ہے۔
اس سند سے بھی ام قیس رضی اللہ عنہا سے اسی طرح روایت مرفوعاً وارد ہے، یونس کہتے ہیں: «أعلقت» کے معنی ہیں «غمزت» یعنی میں نے دبایا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطب/حدیث: 3462M]