الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابن ماجه
كتاب الطب
کتاب: طب کے متعلق احکام و مسائل
35. بَابُ: رُقْيَةِ الْحَيَّةِ وَالْعَقْرَبِ
35. باب: سانپ اور بچھو کے جھاڑ پھونک کا بیان۔
حدیث نمبر: 3517
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , وَهَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ , قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ , عَنْ مُغِيرَةَ , عَنْ إِبْرَاهِيمَ , عَنْ الْأَسْوَدِ , عَنْ عَائِشَةَ , قَالَتْ: رَخَّصَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" فِي الرُّقْيَةِ مِنَ الْحَيَّةِ وَالْعَقْرَبِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سانپ اور بچھو کے (کاٹے پر) دم (جھاڑ پھونک) کرنے کی اجازت دی ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطب/حدیث: 3517]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/السلام 21 (2193)، (تحفة الأشراف: 15977)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الطب 37 (5741)، مسند احمد (6/30) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

حدیث نمبر: 3518
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ بَهْرَامَ , حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ الْأَشْجَعِيُّ , عَنْ سُفْيَانَ , عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: لَدَغَتْ عَقْرَبٌ رَجُلًا , فَلَمْ يَنَمْ لَيْلَتَهُ , فَقِيلَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ فُلَانًا لَدَغَتْهُ عَقْرَبٌ فَلَمْ يَنَمْ لَيْلَتَهُ , فَقَالَ:" أَمَا إِنَّهُ لَوْ قَالَ حِينَ أَمْسَى: أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّاتِ , مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ , مَا ضَرَّهُ لَدْغُ عَقْرَبٍ حَتَّى يُصْبِحَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی کو بچھو نے ڈنک مار دیا تو وہ رات بھر نہیں سو سکا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا کہ فلاں شخص کو بچھو نے ڈنک مار دیا ہے، اور وہ رات بھر نہیں سو سکا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر وہ شام کے وقت ہی یہ دعا پڑھ لیتا «أعوذ بكلمات الله التامات من شر ما خلق» یعنی میں اللہ تعالیٰ کے مکمل کلمات کے ذریعہ پناہ مانگتا ہوں ہر اس چیز کے شر سے جو اس نے پیدا کیا، تو بچھو کا اسے ڈنک مارنا صبح تک ضرر نہ پہنچاتا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطب/حدیث: 3518]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12663، ومصباح الزجاجة: 1227)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الطب 19 (3899)، مسند احمد (2/375) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: پھر صبح کو یہ کہہ لیتا تو شام تک کوئی کیڑا ضررنہ پہنچا سکتا سبحان اللہ کیا عمدہ موثر اور مختصر دعا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

حدیث نمبر: 3519
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا عَفَّانُ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ , حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ حَكِيمٍ , حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ , عَنْ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ , قَالَ:" عَرَضْتُ النَّهْشَةَ مِنَ الْحَيَّةِ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَأَمَرَ بِهَا".
عمرو بن حزم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سانپ کے ڈسے ہوئے کو پیش کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر دم (جھاڑ پھونک) کرنے کی اجازت دے دی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطب/حدیث: 3519]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10729، ومصباح الزجاجة: 1228) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں ابوبکر بن محمد بن عمرو بن حزم اور ان کے دادا کے مابین انقطاع ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ أبو بكر لم يدرك جده (تحفة الأشراف 149/8 ح 10729)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 504