الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابن ماجه
كتاب الطب
کتاب: طب کے متعلق احکام و مسائل
37. بَابُ: مَا يُعَوَّذُ بِهِ مِنَ الْحُمَّى
37. باب: بخار میں پڑھی جانے والی دعا کا بیان۔
حدیث نمبر: 3526
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ , حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ , حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ الْأَشْهَلِيُّ , عَنْ دَاوُدَ بْنِ حُصَيْنٍ , عَنْ عِكْرِمَةَ , عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُعَلِّمُهُمْ مِنَ الْحُمَّى , وَمِنَ الْأَوْجَاعِ كُلِّهَا , أَنْ يَقُولُوا:" بِسْمِ اللَّهِ الْكَبِيرِ , أَعُوذُ بِاللَّهِ الْعَظِيمِ مِنْ شَرِّ عِرْقٍ نَعَّارٍ , وَمِنْ شَرِّ حَرِّ النَّارِ" , قَالَ أَبُو عَامِرٍ: أَنَا أُخَالِفُ النَّاسَ فِي هَذَا أَقُولُ: يَعَّارٍ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بخار اور ہر طرح کے درد کے لیے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو سکھاتے کہ اس طرح کہیں: «بسم الله الكبير أعوذ بالله العظيم من شر عرق نعار ومن شر حر النار» یعنی اللہ عظیم کے نام سے، جوش مارنے والی رگ کے شر سے، اور جہنم کی گرمی کے شر سے میں اللہ عظیم کی پناہ مانگتا ہوں۔ ابوعامر کہتے ہیں کہ میں اس میں لوگوں کے برخلاف «یعّار» کہتا ہوں ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطب/حدیث: 3526]
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الطب 26 (2075)، (تحفة الأشراف: 6076)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3001) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (ابراہیم اشہلی ضعیف راوی ہیں)

وضاحت: ۱؎: اور لوگ «نعارنون» سے کہتے ہیں یعنی جوش مارنے والا، اور «یعار» کے معنی بدخلق، سخت اور سرکش کے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ ترمذي (2075)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 504

حدیث نمبر: 3527M
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ , حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ , أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ إِسْمَاعِيل بْنِ أَبِي حَبِيبَةَ الْأَشْهَلِيُّ , عَنْ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَيْنِ , عَنْ عِكْرِمَةَ , عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , نَحْوَهُ , وَقَالَ: مِنْ شَرِّ عِرْقٍ يَعَّارٍ.
اس سند سے بھی ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اسی طرح مرفوعاً مروی ہے اس میں «یعار» ہے ( «نعار» نہیں)۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطب/حدیث: 3527M]
قال الشيخ الألباني: ضعيف

حدیث نمبر: 3527
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ كَثِيرِ بْنِ دِينَارٍ الْحِمْصِيُّ , حَدَّثَنَا أَبِي , عَنْ ابْنِ ثَوْبَانَ , عَنْ عُمَيْرٍ , أَنَّهُ سَمِعَ جُنَادَةَ بْنَ أَبِي أُمَيَّةَ , قَالَ: سَمِعْتُ عُبَادَةَ بْنَ الصَّامِتِ , يَقُولُ: أَتَى جِبْرَائِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُوعَكُ , فَقَالَ:" بِسْمِ اللَّهِ أَرْقِيكَ , مِنْ كُلِّ شَيْءٍ يُؤْذِيكَ , مِنْ حَسَدِ حَاسِدٍ , وَمِنْ كُلِّ عَيْنٍ اللَّهُ يَشْفِيكَ".
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جبرائیل علیہ السلام آئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بخار تھا، تو انہوں نے کہا: «بسم الله أرقيك من كل شيء يؤذيك من حسد حاسد ومن كل عين الله يشفيك» یعنی اللہ کے نام سے میں آپ پر دم کرتا ہوں، ہر اس چیز سے جو آپ کو اذیت دے، حاسد کے حسد سے، اور ہر نظر بد سے، اللہ تعالیٰ آپ کو شفاء عطا کرے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطب/حدیث: 3527]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5081، ومصباح الزجاجة: 1230)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/323) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن