الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابن ماجه
كتاب الطب
کتاب: طب کے متعلق احکام و مسائل
41. بَابُ: قَتْلِ ذِي الطُّفْيَتَيْنِ
41. باب: دو دھاری سانپ کو قتل کر دینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3534
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ , عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ عَائِشَةَ , قَالَتْ: أَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" بِقَتْلِ ذِي الطُّفْيَتَيْنِ , فَإِنَّهُ يَلْتَمِسُ الْبَصَرَ وَيُصِيبُ الْحَبَلَ" , يَعْنِي: حَيَّةً خَبِيثَةً.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو دھاری سانپ کو مار ڈالنے کا حکم دیا، اس لیے کہ وہ آنکھ کی بینائی کو زائل کرنے اور عورتوں کے حمل کو گرا دیتا ہے، یہ ایک خبیث سانپ ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطب/حدیث: 3534]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/السلام 37 (2232)، (تحفة الأشراف: 17068)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/بدء الخلق 15 (3308) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: جس کو عربی میں «ذي الطفيتين» کہتے ہیں، وہ ایک خبیث زہریلا سانپ ہے اس کی پیٹھ پر دو سفید لکیریں ہوتی ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

حدیث نمبر: 3535
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ , حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ , أَخْبَرَنِي يُونُسُ , عَنْ ابْنِ شِهَابٍ , عَنْ سَالِمٍ , عَنْ أَبِيهِ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" اقْتُلُوا الْحَيَّاتِ , وَاقْتُلُوا ذَا الطُّفْيَتَيْنِ , وَالْأَبْتَرَ , فَإِنَّهُمَا يَلْتَمِسَانِ الْبَصَرَ , وَيُسْقِطَانِ الْحَبَلَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سانپوں کو مار ڈالو، دو دھاری اور دم کٹے سانپ کو ضرور مارو، اس لیے کہ یہ دونوں آنکھ کی بینائی زائل کر دیتے اور حمل کو گرا دیتے ہیں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطب/حدیث: 3535]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/بدء الخلق 14 (3297 تعلیقاً)، صحیح مسلم/السلام 37 (2233)، (تحفة الأشراف: 6985)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الأدب 174 (5252)، موطا امام مالک/الإستئذان 12 (37)، مسند احمد (3/430، 452، 453) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه