الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابن ماجه
كتاب اللباس
کتاب: لباس کے متعلق احکام و مسائل
13. بَابُ: ذَيْلِ الْمَرْأَةِ كَمْ يَكُونُ
13. باب: عورت کے کپڑے کا دامن (نچلا حصہ) کتنا لمبا ہو؟
حدیث نمبر: 3580
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ , حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ , عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ , عَنْ نَافِعٍ , عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ , عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ , قَالَتْ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمْ تَجُرُّ الْمَرْأَةُ مِنْ ذَيْلِهَا؟ قَالَ:" شِبْرًا" , قُلْتُ: إِذًا يَنْكَشِفُ عَنْهَا , قَالَ:" ذِرَاعٌ لَا تَزِيدُ عَلَيْهِ".
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا گیا: عورت اپنے کپڑے کا دامن کتنا لٹکا سکتی ہے؟ فرمایا: ایک بالشت میں نے عرض کیا: اتنے میں تو پاؤں کھل جائے گا، تو فرمایا: ایک ہاتھ، اس سے زیادہ نہیں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3580]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/اللباس40 (4118)، (تحفة الأشراف: 18159)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/اللباس 9 (1731)، سنن النسائی/الزینة من المجتبیٰ 51 (5352)، موطا امام مالک/اللباس 6 (13)، مسند احمد (6/293، 296، 309، 315)، سنن الدارمی/الاستئذان 16 (2686) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

حدیث نمبر: 3581
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ , عَنْ سُفْيَانَ , عَنْ زَيْدٍ الْعَمِّيِّ , عَنْ أَبِي الصِّدِّيقِ النَّاجِيِّ , عَنْ ابْنِ عُمَرَ " أَنَّ أَزْوَاجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , رُخِّصَ لَهُنَّ فِي الذَّيْلِ ذِرَاعًا , فَكُنَّ يَأْتِيَنَّا فَنَذْرَعُ لَهُنَّ بِالْقَصَبِ ذِرَاعًا".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن کو کپڑوں کے دامن ایک ہاتھ لٹکانے کی اجازت تھی، چنانچہ جب وہ ہمارے پاس آتیں تو ہم ان کے لیے لکڑی سے ایک ہاتھ کا ناپ بنا کر دیتے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3581]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/اللباس 40 (4119)، (تحفة الأشراف: 6661)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/اللباس 9 (1731)، مسند احمد (2/18، 90) (منکر)» ‏‏‏‏ (سند میں زید العمی ضعیف ہیں، اور «فكن يأتينا فنذرع لهن» کا لفظ منکر ہے، پہلا ٹکڑا صحیح ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 1864)

قال الشيخ الألباني: صحيح دون جملة القصب

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ سنن أبي داود (4119)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 506

حدیث نمبر: 3582
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ , حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ , عَنْ أَبِي الْمُهَزِّمِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ : أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ لِفَاطِمَةَ , أَوْ لِأُمِّ سَلَمَةَ:" ذَيْلُكِ ذِرَاعٌ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فاطمہ یا ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا: اپنے کپڑے کا دامن ایک ہاتھ کا رکھو۔ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3582]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 14837، ومصباح الزجاجة: 1251)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/263، 416) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں ابو المہزم ضعیف راوی ہے، لیکن شواہد سے یہ صحیح ہے)

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف جدًا¤ ضعفه البوصيري من أجل أبي المھزم: متروك¤ والحديث السابق (الأصل:3580) يغني عنه¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 506

حدیث نمبر: 3583
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا عَفَّانُ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ , حَدَّثَنَا حَبِيبٌ الْمُعَلِّمُ , عَنْ أَبِي الْمُهَزِّمِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنْ عَائِشَةَ , أَنَّ ّالنَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ فِي ذُيُولِ النِّسَاءِ:" شِبْرًا" , فَقَالَتْ: عَائِشَةُ: إِذًا تَخْرُجَ سُوقُهُنَّ , قَالَ:" فَذِرَاعٌ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کے دامن کے سلسلے میں فرمایا: ایک بالشت کا ہو ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا کہ اتنے میں تو پنڈلی کھل جائے گی؟ فرمایا: تو پھر ایک ہاتھ ہو۔ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3583]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 17808، ومصباح الزجاجة: 1252)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/75، 123) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں ابو المہزم متروک ہے، لیکن حدیث نمبر (3581) میں ابن عمر رضی اللہ عنہما کے شاہد سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے)

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف جدًا¤ انظر الحديث السابق (3582)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 506