عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”ہر وہ کھال جسے دباغت دے دی گئی ہو پاک ہے“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3609]
ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ان کی ایک لونڈی کو صدقہ کی ایک بکری ملی تھی جو مری پڑی تھی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر اس بکری کے پاس ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان لوگوں نے اس کی کھال کیوں نہیں اتار لی کہ اسے دباغت دے کر کام میں لے آتے“؟ لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ تو مردار ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”صرف اس کا کھانا حرام ہے“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3610]
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ہر مرے ہوئے ماکول اللحم جانور کا گوشت کھانا حرام ہے، لیکن اس کے چمڑے سے دباغت کے بعد ہر طرح کا فائدہ اٹھانا جائز ہے، وہ بیچ کر ہو یا ذاتی استعمال میں لا کر۔
سلمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ امہات المؤمنین میں سے کسی ایک کے پاس ایک بکری تھی جو مر گئی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اس پر گزر ہوا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر لوگ اس کی کھال کو کام میں لے آتے تو اس کے مالکوں کو کوئی نقصان نہ ہوتا“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3611]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4492، ومصباح الزجاجة: 1259) (صحیح)» (سند میں لیث بن ابی سلیم اور شہر بن حوشب دونوں ضعیف راوی ہیں)
قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ ليث بن أبي سليم ضعيف¤ و للحديث شاھد ضعيف عند الطبراني في الكبير (212/7 ح 576)¤ و الحديث السابق (الأصل: 3610) يغني عنه¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 507
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم فرمایا: ”جب مردہ جانوروں کی کھال کو دباغت دے دی جائے، تو لوگ ا سے فائدہ اٹھائیں“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3612]
قال الشيخ زبير على زئي: حسن¤ مشكوة المصابيح: 509¤ أم محمد بن عبد الرحمٰن بن ثوبان: وثقھا ابن حبان و ابن عبد البر و يعقوب بن سفيان الفارسي (المعرفة والتاريخ 349/1۔ 350، 425) فالسند حسن